بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی ڈیگار کی پہاڑیوں میں بننے والی ایک ویڈیو نے سوشل میڈیا، انسانی ضمیر اور ریاستی اداروں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اس ویڈیو میں ایک نوجوان لڑکی بانو بی بی اپنی موت سے چند لمحے قبل ایک ایسا جملہ کہتی ہے جو غیرت کے نام پر قتل، ونی، کاروکاری اور سرداری نظام جیسے فرسودہ ظلم کے خلاف ناقابلِ فراموش اعلان بن چکا ہے کہ صرف گولی مارنے کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق یہ اندوہناک واقعہ عیدالاضحی سے تین دن قبل پیش آیا جب کاروکاری کے الزام میں بانو بی بی اور احسان اللہ نامی نوجوان کو مقامی سردار کے سامنے فیصلے کے لیے لایا گیا۔ ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ فیصلے کا اعلان ہوتے ہی انہیں تین گاڑیوں میں لایا گیا اور ویران پہاڑی میدان میں اتارا گیا۔
🚨🚨 بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے پر پر لڑکا اور لڑکی قتل😭😭
لڑکی کی آخری لفظ میں نے زنا نہیں نکاح کیا ہے😭
نہ روئی، نہ چیخی، نہ چلائی اتنے ہجوم میں دلیری سے یہ کہتے ہوئے آگے بڑھی اور موت کو قبول کرلیا
یااللہ یہ کیسا انصاف ہے ؟؟؟💔 pic.twitter.com/RWaQxHBopT
— مہوش چوہدری 🇵🇰🇧🇫 (@ChodhreeMe61251) July 20, 2025
چند لمحوں بعد جب خاتون کو نیچے اتارا گیا تو وہ مکمل ہوش و حواس میں، کسی خوف کے بغیر صاف الفاظ میں کہتی ہے کہ صرف گولی کی اجازت ہے!۔
یہ الفاظ سن کر وہاں موجود مسلح افراد کہتے ہیں کہ ہاں، صرف گولی کی اجازت ہے۔ پھر کوئی کہتا ہے، قرآن مجید اس کے ہاتھ سے لے لو ۔ اس لمحے سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ پھر چند فائر کی آواز آتی ہے، اور پھر ایک خوفناک ہدایت: اس کو مار دو!
گولیاں چلتی ہیں، شاید پہلے احسان اللہ کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اور پھر بانو بی بی کو۔ کچھ لمحوں بعد ایک شخص دوبارہ اس پر گولیاں برساتا ہے، جیسے موت کی تصدیق کر رہا ہو۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی نہ صرف عوام بلکہ حکومت بلوچستان بھی حرکت میں آئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروا دی۔ اب تک 11 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی جا چکی ہے، جن میں سے ایک کو قاتل بھی قرار دیا گیا ہے۔ باقی ملوث افراد کی تلاش جاری ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، یہ قتل سردار کے فیصلے پر 15 افراد نے انجام دیا۔ بانو بی بی اور احسان اللہ کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا اور ویڈیو کو 35 دن بعد وائرل کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے 302، 7 اے ٹی اے، اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔