لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان سے منتقل نہیں ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان سےمنتقل نہیں ہوگی اور بھارت کے میچز کیلئے ہائبرڈ ماڈل کے علاوہ کوئی اور فارمولا قبول نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے دبئی میں ایشین اور انٹرنیشنل کرکٹ حکام سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی سے متعلق معاملات پر اہم بات چیت کی ہے۔
پی سی بی نے ایونٹ کو بچانے کیلیے ’’ہائبرڈ ماڈل‘‘ کی تجویز دی جس کے تحت صرف بھارتی ٹیم کے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے جاتے۔
نجم سیٹھی نے ہائبرڈ ماڈل کی مزید تفصیلات پیش کیں، تیار شدہ شیڈول کے مطابق بھارت کے سوا دیگر چاروں ٹیمیں سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور نیپال پہلے پاکستان آکر یہاں 4 میچز کھیل لیں، اس کے بعد پانچوں کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے یو اے ای لے جایا جائے جہاں دیگر 7 میچز اور فائنل کا انعقاد ہو۔
سابق پاکستانی کرکٹرز کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کی شدید مذمت
پنکج نے سوال اٹھایا کہ لاجسٹک طور پر یہ کیسے ممکن ہوگا براڈ کاسٹر بھی دو ممالک میں کریو و آلات لے جانے پر اطمینان محسوس نہیں کرے گا۔
اس پر جواب دیا گیا کہ صرف ایک بار ہی پاکستان سے یو اے ای جانا ہوگا، بار بار آنے جانے کا کوئی معاملہ نہیں ہے، اسی طرح اگر بھارتی براڈ کاسٹر اسٹار کو پاکستان آنے میں مسئلہ ہے تو پروڈکشن ہم کرکے انھیں دے دیں گے، ہم پی ایس ایل میں تو تین کٹس کے ساتھ بھی پروڈکشن کرچکے ہیں۔
جب دبئی کی گرمی کا سوال اٹھا تو چیئرمین پی سی بی نے جواب دیا کہ ایسے ہی موسم میں جب آئی پی ایل اور پہلے بھی ایشیا کپ ہوا تب تو یہ بات نہیں کی گئی تھی۔
ایشین کرکٹ کونسل کے نائب صدر نے پاکستانی تجاویز اور مجوزہ شیڈول پر صدر جے شاہ سے تبادلہ خیال کرکے جواب دینے کا کہا ہے، توقع ہے کہ اسی ماہ کوئی حتمی فیصلہ سامنے آجائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پوراایونٹ نیوٹرل وینیو پر لے جانے پر اصرار جاری رہا تو پھر پاکستان شرکت نہیں کرے گا۔ دیگر ٹیموں کے ساتھ ایشیا کپ ہونے پر ان ہی دنوں میں پی سی بی ملک میں ٹرائنگولر ٹورنامنٹ کرائے گا جس کیلیے بات چیت شروع بھی ہو چکی، البتہ حکام کو امید ہے کہ ایسی نوبت نہیں آئے گی۔