نوشہرو فیروز: رانی پور حویلی میں قتل ہونے والی گھریلو ملازمہ فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کے لئے میت کو باہر نکال لیا گیا۔
قبر کی کھدائی کے بعد مقتول بچی فاطمہ کی لاش نکال کر ڈاکٹروں کی ٹیم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں معائنہ کیا۔ ذرائع کے مطابق فاطمہ کی لاش نارمل حالت میں ہے۔ لاش کے معائنے کے موقع پر میڈیا کو دُور رکھا گیا جبکہ ڈاکٹرز نے اعضا کے نمونے حاصل کرلیے۔
قبر کشائی کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کے لیے میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر عقیل قریشی، ڈاکٹر امان اللھ بھنگواڑ، ڈاکٹر ثمینہ سید، پروفیسر ڈاکٹر ذکیہ الدین احمد، ڈاکٹر گلزار علی، ڈاکٹر وقار، ڈاکٹر جاوید میمن شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر سلطان احمد، ڈاکٹر یاسمین جوکھیو بھی میڈیکل ٹیم کا حصہ ہیں۔
فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد لاش کو دوبارہ دفنادیا گیا ہے۔ میڈیکل ٹیم ان تمام معاملات سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو آگاہ کرے گی۔
کراچی جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن گیا، چھ سال میں جرائم کی شرح 121 فیصد بڑھ گئی
دریں اثنا رانی پور تشدد کیس میں 10 سالہ فاطمہ پھرڑو کا علاج کرنے والے ڈسپنسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سندھ کے علاقے رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں قتل ہونے والی 10 سالہ معصوم بچی فاطمہ پھرڑو کے کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق رانی پور میں پیراسدشاہ جیلانی کی حویلی کے اندر فاطمہ پھرڑوکا علاج کرنے والے ڈسپنسر کو گرفتار کرلیا گیا۔ اسد شاہ جیلانی نے تفتیش کے دوران مقتولہ فاطمہ پھرڑو کا علاج کرنے والے ڈسپنسر امتیاز میراسی کا انکشاف کیا، جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیاہے۔
رانی پور کا ڈسپنسر امتیاز میراسی حویلی میں فاطمہ پھرڑو کا علاج کرنے کے لیے آتا رہا ہے۔ امتیاز سے تفتیش کے دوران کیس کے سلسلے میں انکشافات کی توقع ہے۔ پولیس نے ڈسپنسر امتیاز میراسی کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔