کراچی: کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے مریضوں کو مد نظر رکھ کر حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے، اسکول، کالجز بند کرنے کا فیصلہ ایک ہفتے کے لیے موخر کرنے پر والدین کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔
ایم ایم نیوز ٹی وی کے سروے میں والدین کا کہنا تھا کہ حکومت کورونا وائرس 19 کے حوالے سے خود ہی تزبذب کا شکار ہے، پہلی لہر کے آنے کے بعد حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ ہم لاک ڈاون کے متحمل نہیں ہو سکتے تاہم بعد میں خوب لاک ڈاؤن کیا گیا، جس میں تعلیمی ادارے بغیر کوئی متبادل تدریسی عمل کے بند کردیے گئے۔
اس بار ایک ہفتے کے لیے اسکول بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ طلبا و طالبات کے وسیع تر مفاد میں چاہے تو اسکول بند کردے، مگر تدریسی عمل کا متبادل نظام فراہم کیا جائے اور آن لائن تعلیم کے لیے نہ صرف اسکولوں کو پابند کیا جائے بلکہ اس کے لیے ہر ٹاؤن کی سطح پر کمیٹی بنائی جائے جو آن لائن تعلیم کے معاملات کی نگرانی کرے۔
اگر کوئی اسکول یا کالج آن لائن تعلیم میں کوتاہی برتے تو وہ کمیٹی اس کے خلاف سخت کارروائی کا اختیار رکھتی ہو۔ والدین کا سروے کے دوران کہنا تھا کہ ہم اپنے بچوں کو اسکول سے گھر لینے آئے ہیں تاہم اب یہ فکر لگی ہوئی ہے کہ ہمارے بچوں کی آئندہ تعلیم کا کیا ہوگا۔
والدین کا کہنا تھا کہ موسم سرما کی تعطیلات 2 ماہ کرنے سے تعلیم کا بہت نقصان ہوگا، اگر 2 ماہ اسکول بند کرنا ضروری بھی ہے تو بہتر یہ ہے کہ ایک ماہ کی تعطیل دی جائے جبکہ ایک ماہ آن لائن تعلیم کا عمل جاری رہنا چاہیے۔
والدین کا کہناتھا کہ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے کیوں کہ انہیں معاشرے میں ملازمیت پیشہ یا چھوٹے بزنس مین اور وومن بننا ہے، اگر تعلیمی قابلیت میں کمی رہ گئی تو ان کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔
والدین نے کہا کہ ہمارے بچوں کو اگر سیاستدان بننا ہوتا تو میٹرک پاس بھی کافی تھا مگر بہتر اور زمہ دار ملازمت پیشہ نوجوانوں کے لیے ضڑوری ہے کہ ان کی تعلیمی قابلیت اچھی ہو۔ والدین نے امید ظاہر کی کہ حکومت اس حوالے سے جلد پالیسی مرتب کر کے کراچی سمیت ملک بھر کے عوام کو بے یقینی کی کیفیت سے جلد باہر نکالے گی۔