کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ؐاور حرمت مصطفیؐ پوری امت کی قیمتی متاع ہے،حکومت آگ سے کھیل رہی ہے جس کا نتیجہ تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں،کیا قانون صرف مظاہرین کے لیے ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست کے لیے کوئی آئین،قانون اور ضابطہ نہیں ہے؟جو حکومت اپنے معاہدے کی پاسداری نہ کرے،جھوٹ بولے اور جو وزراء تحریری معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اسے پورا نہ کریں،آئین اور قانون ان کے لیے کیا کہتا ہے اور کیا وہ دفعہ 62اور 63پر پورا اترتے ہیں۔
حکومت ہوش کے ناخن لے،مذاکرات کے راستے کھولے،یکطرفہ موقف سامنے لاکر،پابندی لگاکر اورمرکزی دھارے سے نکال کر تشدد کی راہ پر ڈالنے سے حالات ہر گز بہتر نہیں ہوسکتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے رفاہ عام سوسائٹی میں جماعت اسلامی کے تحت ایک بڑی عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دعوت افطار سے امیر ضلع توفیق الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا۔
قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن نے رفاہ عا م سوسائٹی جیم خانہ گراؤنڈ سے متصل الخدمت واٹر فلٹریشن پلانٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اس موقع پر سیکریٹری ضلع فرحان احمد خان،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ناموس رسالتؐ کے تحفظ میں کسی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی،حرمت رسول ؐ کے خلاف کوئی عمل برداشت نہیں کیا جائے گا،وفاقی حکومت بیرونی آقاؤں کی خوشنودی سے باز رہے۔
کالعدم قراردینے اور پابندی لگانے کے بجائے انہیں مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے،حکومت کے موقف کے ساتھ دوسرا موقف بھی سامنے آنے دیا جائے،مظاہرین پر تشدد اور گولی چلانے کی کسی صورت حمایت نہیں کی جاسکتی۔
قانون کی پاسداری سب کے لیے برابر ہے،یکطرفہ طور پر کاروائی کرنے سے حالات بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو آج تک سزا نہیں ملی اب ایک اور سانحہ رونما ہوگیا۔
حکومت معیشت کی زبوں حالی کا کہہ کر بیرونی مداخلت،آئی ایم ایف،ورلڈ بنک اور ایف اے ٹی ایف (FATF) کے عمل دخل کو قبول کرنے کے لیے حیلے بہانے اور جواز پیش کرتی ہے،معیشت کی تباہی کا ذمہ دار بھی حکمران طبقہ ہی ہے۔
پرویز مشرف نے امریکہ کا ساتھ دیا اور ملک وقوم اور معیشت کو تباہ کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک بھرپور طریقے سے جاری ہے۔
کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے،سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن بدقسمتی سے حکمران طبقہ اسے اس کا جائز حق دینے پر تیار نہیں ہے،کراچی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہوچکی ہے لیکن کراچی سے ووٹ لینے والوں اور یہاں کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والوں نے ہی مل کراس کی آدھی آبادی کو قانونی طور پر غائب کردیا ہے اور خوشیاں منارہے ہیں کہ بڑا اچھا فیصلہ کیا گیا ہے۔