کراچی: ادارہ ترقیات کراچی کے اسکولوں پرانی بوسیدہ وائرنگ میں بجلی کی ننگی تاروں کے باعث شات سرکٹ کا خدشہ، چھتوں اور دیواروں میں دراڑیں پر گئیں۔ انتظامیہ نے بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔
کے ڈی اے محکمہ تعلیم کے اسکولوں میں چوکیدار بھی موجود نہیں، نہ صفائی کے لیے سوئپرز موجود،اساتذہ کی شدید کمی، صورتحال سنگین،تعلیمی نظام درہم برہم ہو گیا۔
اس حوالے سیکے ڈی اے ایمپلائز یونین کا ایک ہنگامی اجلاس صدر ندیم کھوکھر کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔اجلاس میں یونین کے چیئرمین محمد عبدالمعروف،جنرل سیکریٹری دلاور خان،ڈپٹی جنرل سیکریٹری قمر عباس بھائی اور دیگر عہدداران موجود تھے۔
اجلاس میں کے ڈی اے اسکول کی حالت زاد پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین محمد عبدالمعروف نے کہا کہ اسکولوں کی حالت زار انتہائی افسوس ناک ہے اسکولوں میں نہ تو کوئی چوکیدار اورنہ توکوئی سوئیپر موجود ہے۔
ناقص الیکٹرک وائرنگ کی وجہ سے شارٹ سرکٹ اور کرنٹ لگنے کے خدشات ہیں،اسکول میں پانی کا کوئی نظام موجود نہیں اور سوئیپر کی عدم موجودگی کی وجہ سے واش روم بھی غلاظت کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔ دیواریں اور چھتوں پر دراڑیں پڑی ہوئی ہیں جو کہ کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہیں۔
لہٰذا کے ڈی اے ایمپلائز یونین ڈائریکٹر جنرل ناصر عباس سومرو، ممبر ایڈمینسٹریشن عبدالقدیر منگی،سیکریٹری کے ڈی اے فضیل بخاری سے یہ پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ کے ڈی اے اسکول کی حالت زارپر خصوصی توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کے ڈی اے انتظامیہ اسکولوں کا ہنگامی طور پر دورہ کرے اور فی الحال ہر اسکول کے لئے کم از کم فی کس ایک ایک لاکھ روپے منظوری دی جائے۔