کراچی: یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) نے حکومت اور اپوزیشن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو دور کریں اور فوری طور پر مل بیٹھ کر کمزور معیشت، غربت اور مہنگائی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع کریں۔
انہوں نے کہا کہ ورنہ بیرون ممالک سے ہونے والی سرمایہ کاری جس تیزی سے کمی آرہی ہے اور پاکستان میں سرمایہ لگانے والی کمپنیوں کو ملنے والے منافع کی شرح بھی گھٹ رہی ہے۔
یہ صورتحال انتہائی نازک ہے جبکہ سپر ٹیکس کے نفاذ سے منافع کی ادائیگیوں میں کمی، معاشی سرگرمیوں میں سست روی اور طلب اور رسد میں کمی واقع ہوئی۔
اس حوالے سے یوبی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیراور صدر زبیرطفیل ملک نے ملک کی موجودہ بگڑتی معاشی حالت پر تشویش ظاہر لیکن توقع ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے آنے سے معاملات کسی حد تک بہتر ہوجائیں گے۔
ایس ایم منیر نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بیرون ممالک منافع کا جوپیسہ گیا ہے اسے مدنظر رکھا جائے تو 37.5 ملین ڈالر کے مقابلے میں چین کو 3.1 ملین ڈالر منافع گیا۔
جبکہ سوئٹزرلینڈ کو 41.4 ملین ڈالر کے مقابلے میں 0.1 ملین ڈالر، برطانیہ کو 94.8 ملین ڈالر کے مقابلے میں 2.9 ملین ڈالر اور امریکہ کو 86.9 ملین ڈالر کے مقابلے میں 8.5 ملین ڈالر منافع گیا۔
ایس ایم منیر نے مزید کہا کہ پوری قوم بدترین صورتحال سے گزر رہی ہے جسے تباہ کن سیلاب نے مزید گھمبیر کر دیا ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں موجودہ نازک معاشی صورتحال کو حل کرنے میں غیر سنجیدہ نظر آتی ہیں۔
ایس ایم منیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے خاطر خواہ مقدار میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ(ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے میں ناکام رہا ہے اور حالیہ سیاسی بحران نے بیرون ممالک پاکستان کے امیج کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
ایف ڈی آئی میں نمایاں کمی بیرونی محاذ پر بھی معیشت کی خراب کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے۔ زبیرطفیل کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے منافع میں نمایاں کمی کے حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار ملک میں کمزور معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ منافع کی شرح جولائی تا اگست کے دوران 28.2 ملین ڈالر تک گر گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 396.4 ملین ڈالر تھی۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف وفد کی پاکستان آمد، اہم معاملات پر تکنیکی مذاکرات کا آغاز
مرکزی بینک کی اس رپورٹ میں مزید یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ معاشی سرگرمیاں سکڑنا شروع ہوگئی ہیں اور سیاسی غیر یقینی صورتحال نے ملک کے معیشت کو متاثر کیاہے۔