لاہور: نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس حملے میں ملوث 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں موجود ہیں، پی ٹی آئی لیڈرشپ کو 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی جاتی ہے کہ انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عامر میر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے درخواست ہے کہ 24 گھنٹے میں ان دہشت گردوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کیا جائے ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ دہشت گردوں کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا، 3400 ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں، 254 مقدمات درج ہیں، شناخت کا عمل جاری ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیریں مزاری اور فلک ناز کو کیس سے ڈسچارج کردیا
نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے شرپسندوں کے خلاف پولیس کے بندھے ہاتھوں کو کھول دیا ہے، اب کسی نے ریاست کی رٹ چیلنج کی تو یاد رکھیں فواد چوہدری سے زیادہ تیز دوڑ لگانا پڑے گی، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین دہشت گردی کے لیے اکسانے میں مردوں سے بھی آگے ہیں، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے شرپسندوں نے ملٹری تنصیبات پر حملےکیے، ان واقعات کی منصوبہ بندی پہلے سےکی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نان اسٹیٹ ایکٹر کاروپ دھارتی جارہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نےگرفتاری سے پہلے دھمکی آمیز بیان دیا تھا، وہ ایک برس سے فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے چلے آرہے تھے، نگران حکومت نے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانےکا فیصلہ کیا ہے، حملہ آسانی سے روکا جا سکتا تھا لیکن پولیس کو اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی، نگران حکومت نہیں چاہتی تھی کہ لاشیں گریں، اب پنجاب پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں حملے کے وقت کئی لوگوں کا رابطہ زمان پارک سے تھا، انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت کرنے نہ کرے، 9 مئی کو پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ریڈ لائن کراس کی تھی، طے کرلیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے اس وائرس کا علاج ویکسین سے نہیں سرجری سے ہوگا، اب جو شرپسند اسلحہ استعمال کرے گا، پولیس بھی جواب میں اسلحہ استعمال کرے گی۔