بلوچ یکجہتی مارچ کے دوران کیا ہوا؟سوشل میڈیا صارفین کی رائے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچ قوم کے قتل کے خلاف مارچ کے دوران کیا ہوا؟سوشل میڈیا صارفین کی رائے

بلوچ قوم سے ناروا سلوک کے خلاف بلوچ یکجہتی مارچ کے دوران جبری گمشدگی اور زیرِ حراست ماورائے عدالت قتل کے خلاف مظاہرے کیے گئے، جبکہ مارچ کے متعلق سوشل میڈیا صارفین کی رائے سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کے مابین بلوچ یکجہتی مارچ پر گفتگو ہورہی ہے۔ 6دسمبر کو تربت سے شروع ہونے والے مارچ میں مبینہ بلوچ قتلِ عام، جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کی مذمت کی گئی۔

بہت سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بلوچ یکجہتی مارچ میں شامل مظاہرین اسلام آباد پہنچ چکے تھے، تاہم انہیں شہری انتظامیہ نے روک کر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی مزید آراء مندرجہ ذیل ہیں:

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں بعض مظاہرین یہ دعویٰ کرتے نظر آئے کہ بلوچ یکجہتی مارچ کے شرکاء جہاں جہاں سے گزرے، ان پر مقدمات درج ہوئے اور گرفتاریاں کی گئیں۔ جہاں جہاں روکا جائے گا، وہاں وہاں احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔
سکیورٹی اداروں کی جانب سے بلوچ مظاہرین سے مذاکرات بھی کیے گئے اور انہیں مظاہرے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کہا گیا، تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا احتجاج کا لائحۂ عمل طے ہوچکا ہے۔ ہمیں کوئی نہ بتائے کہ احتجاج کہاں کرنا ہے۔

بعض میڈیا رپورٹس  کے مطابق بلوچ یکجہتی مارچ کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور مقدمات کا اندراج بھی عمل میں لایا گیا ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس اور ڈی سی اسلام آباد کو طلب کر لیا۔ مظاہرین میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔

Related Posts