دنیا کو بتا دیا افغانستان کو بین الاقوامی سیاسی مقابلوں کا میدان نہیں بننے دیں گے، طالبان ترجمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو اے پی نیوز

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ اجلاس کو افغانستان کے لیے ایک فائدہ مند قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موقع کو افغان عوام کے مسائل اور مطالبات کو عالمی برادری کے ساتھ واضح طور پر شیئر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

دوحہ اجلاس سے واپسی پر کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان وفد نے دنیا پر واضح کیا کہ انسانی مسائل کو سیاست سے الگ کیا جانا چاہیے کیونکہ ان معاملات کا براہ راست اثر افغانوں کی روزمرہ زندگی پر پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم افغانستان کو بین الاقوامی سیاسی مقابلوں کا میدان نہیں بننے دیں گے۔ اس کے بجائے، ہمارا ہدف اقوام کے درمیان ایک مربوط نقطہ اور اقتصادی راہداری کے طور پر کام کرنا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ امارت اسلامیہ کے وفد نے دوحہ اجلاس کے دوران افغانستان کے منجمد فنڈز کے اجراء کا مطالبہ کیا، جسے روس، چین، ایران، ازبکستان اور ترکمانستان سمیت متعدد شرکاء کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری دوحہ اجلاس کے دوران افغانستان سے کیے گئے وعدوں کا احترام کرے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ امارت اسلامیہ اور دنیا کے درمیان مثبت روابط میں روز بروز بہتری آرہی ہے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ افغانستان اب تنہا نہیں رہا اور منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے، بدعنوانی کے خاتمے اور جامع سیکورٹی کو یقینی بنانے میں امارت اسلامیہ کی کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ کے اہم اجلاس کے علاوہ وفد نے مختلف ممالک کے نمائندوں کے ساتھ تقریباً 24 ضمنی ملاقاتیں کیں، جنہوں نے افغانستان کے ساتھ اچھے اور باہمی طور پر مفید تعلقات کی توسیع پر زور دیا۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے بارے میں دوحہ کا تیسرا اجلاس اقوام متحدہ کی جانب سے بلایا گیا تھا جس میں امارت اسلامیہ کے وفد کی قیادت ذبیح اللہ مجاہد نے کی۔

Related Posts