عالمی تنقید کا شکار طالبان حکومت خواتین کے حقوق کی محافظ بن کر سامنے آگئی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان کی جانب سے ہزاروں خواتین کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، فوٹو افغان میڈیا

ایک ایسے موقع پر جب افغانستان کی طالبان حکومت کو خواتین پر پابندیوں کو لیکر عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے، طالبان انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر خواتین کے حقوق کے تحفظ کے واقعات سامنے آئے ہیں اور الزامات کے برعکس طالبان حکومت خواتین کے حقوق کی محافظ کے طور پر سامنے آئی ہے۔ 

طالبان حکومت کی وزارت امر بالمعروف کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران وزارت کے محتسبین نے ملک بھر میں خواتین سے متعلق 30 قانونی معاملات حل کیے، جن میں سے 9 خواتین کو وراثتی حقوق دیے گئے، 10 کی جبری شادیوں کو روکا گیا، 7 کو گھریلو تشدد سے بچایا گیا اور 2 خواتین کو جبری قید سے آزاد کیا گیا۔

کس ملک میں سب سے مختصر اور کہاں سب سے طویل روزہ ہوگا؟ دلچسپ رپورٹ

وزارت کے ترجمان نے مزید کہا کہ وزارت نے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے کارروائی کرتے ہوئے 12 جعلی عاملوں کو گرفتار کر کے عدالتی اداروں کے حوالے کیا۔ اس کے علاوہ نرخوں کے کنٹرول، ذخیرہ اندوزی اور دھوکہ دہی کی روک تھام کے لیے بھی اصلاحی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

سیف الاسلام خیبر نے بعض عالمی تنظیموں کی ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ وزارت نے افغان خواتین اور اقلیتوں کے حقوق محدود کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اسلامی اصولوں کے مطابق تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے ساڑھے تین سالوں کے دوران 6000 سے زائد خواتین کی جبری شادیوں کو روکا گیا ہے۔

Related Posts