اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو ریلوے خسارہ کیس میں کل سپریم کورٹ میں طلب کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے پاکستان ریلوے کو پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ قرار دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے کے محکمے میں کوئی معاملہ درست انداز میں نہیں چلتا، ریلوے کا سارا ریکارڈ مینوئل ہے جس میں 75 فیصد رقم غائب کردی جاتی ہے۔
محکمۂ ریلوے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے خسارہ پر انکوائری بھی ہوئی اور ہم نے 2 افراد کے خلاف کارروائی کی۔ چیف جسٹس نے انکوائری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنی انکوائری چولہے میں پھینک دیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ ریلوے میں اربوں کا خسارہ ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت روز گرائی اور بنائی جاتی ہے۔ وزیر ریلوے وزارت نہیں سنبھال رہے۔
ریلوے کے نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پاکستان میں آج بھی 18ویں صدی کی ٹرین چلائی جارہی ہے۔ ریلوے اسٹیشنز درست کام نہیں کرتے، ٹریک اور سگنل سسٹم بھی فیل ہوچکا ہے۔
سی ای او کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ پیش کیوں نہ ہوسکے؟ وکیل نے بتایا کہ سابق سی ای او کو نوٹس چلا گیا، موجودہ کو تو نوٹس نہیں دیا گیا۔ اس لیے وہ پیش نہیں ہوئے۔
وکیل کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے خسارہ اہم کیس ہے۔ موجودہ سی ای او خود حاضرہوجاتے۔ انہیں بلائیے۔ اس پر وکیلِ ریلوے نے عذر پیش کیا کہ وہ لاہور میں ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ریلوے کے سی ای او، سیکریٹری ریلوے اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو سپریم کورٹ میں طلب کر لیا۔ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔