حکومت کی جانب سے قیمتوں کو کنٹرول رکھنے میں ناکامی کے بعد شہریوں کی قوت نہ ہونے کے برابر ہے، ریٹیل میں چینی کی قیمت 185 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔
چینی کے نرخ دو دن پہلے 164-165 روپے سے بڑھ کر 172 روپے فی کلو ہو گئے۔ کچھ خوردہ فروشوں نے نرخوں کو 185 روپے تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ کچھ آن لائن خوردہ فروشوں کو 500 گرام کے لیے 99 روپے، پانچ کلو کے لیے 905 روپے اور دو کلو کے پیکٹ کے لیے 375 روپے وصول کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
نگران حکومت کی جانب سے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ روکنے کی ہدایات کے باوجود جب کہ 10 اگست سے برآمدات پر پابندی عائد تھی، چینی کی قیمتوں میں کمی یا استحکام نہیں آیا۔
دریں اثنا، شوگر ملرز نے چینی کی قیمت میں اضافے کا الزام بین الاقوامی مارکیٹ میں انتہائی غیر مستحکم ہونے اور پاکستان سے اس کی مغربی سرحدوں سے ہونے والی اسمگلنگ کو قرار دیا ہے۔
درآمدی دالوں کی ہول سیل قیمتوں میں اوسطاً 20 روپے فی کلو اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی اصل وجہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور روپے کی بے قدری بتائی جارہی ہے۔
ایک خوردہ فروش نے بتایا کہ مسور کی دال کا بھاؤ 320 روپے سے بڑھ کر 360 روپے فی کلو ہو گیا ہے جبکہ ارہر کی قیمت 550 روپے فی کلو کے مقابلے میں اب 600 روپے ہے۔
مزید پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے پر ٹرینوں کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوگیا
مزید یہ کہ پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تیل/گھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔