بھارتی مفتی اعظم کی کامیاب حکمت عملی؛ یمن نے ہندو نرس نمیشا پریا کی پھانسی روک دی

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ فائل)

یمن کی حکومت نے بھارتی ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت کو منسوخ کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ یہ خبر بھارت کے ممتاز مفتی اعظم اور سنی عالم دین کانتاپورم اے پی ابوبکر مسلیار کے دفتر کی جانب سے دی گئی جس نے امید کی ایک نئی کرن روشن کی ہے۔

یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ نمیشا پریا کی سزائے موت کو مکمل طور پر ختم کیا جائے تاہم یمنی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا اور بھارتی وزارتِ خارجہ نے بھی اس فیصلے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ اس سے قبل بھی نمیشا کی سزا کو کئی بار مؤخر کیا جا چکا تھا لیکن اس بار مکمل منسوخی کی خبر نے سب کو حیران کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اہم اجلاس میں شمالی یمن کے حکام اور بین الاقوامی سفارتی نمائندوں نے شرکت کی۔ بھارت کے مفتی اعظم کی خصوصی درخواست پر یمن کے معروف صوفی عالم شیخ حبیب عمر بن حفیظ نے وفد تشکیل دیا تھا جو اس معاملے میں ثالثی کیلئے سرگرم رہا۔ ابوبکر مسلیار نے بھی شمالی یمن کی حکومت اور عالمی سطح پر مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں یہ فیصلہ ممکن ہوا۔

واقعہ کی تفصیلات کے مطابق، نمیشا پریا یمن کے شہری مہد کے ساتھ کاروباری شراکت میں تھیں تاہم دونوں کے درمیان تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب نمیشا نے اپنا پاسپورٹ واپس مانگا، جسے مہد نے دینے سے انکار کر دیا۔ پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش میں نمیشا نے مہد کو بے ہوش کرنے کے لیے دوا دی لیکن زیادہ مقدار کے باعث مہد کی موت ہو گئی۔ اس واقعے کے بعد یمن پولیس نے نمیشا کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا اور مقامی عدالت نے انہیں سزائے موت سنائی، جسے اعلیٰ عدالت نے بھی برقرار رکھا تھا۔

نمیشا کو 16 جولائی کو پھانسی دی جانی تھی لیکن بھارتی حکومت اور دیگر سفارتی کوششوں کے باوجود کوئی حتمی حل نہ نکل سکا تاہم آخری لمحات میں پھانسی کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اب اس تازہ فیصلے نے نمیشا کے اہلِ خانہ اور بھارتی برادری میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

Related Posts