جیسے جیسے ایشیا کپ 2025 کا وقت قریب آ رہا ہے، ویسے ہی ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے ممکنہ ٹاکرے پر گرما گرم بحث شروع ہو چکی ہے۔
ایک جانب سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے اس مقابلے کی حمایت کی ہے تو دوسری جانب انہی کے ہم منصب اور سابق مسلمان بھارتی کپتان محمد اظہرالدین نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔
سابق کپتان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق صدر سارو گنگولی کا مؤقف ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی موجود ہے تاہم کھیل کو جاری رہنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایشیا کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹس میں پاک-بھارت میچز دنیا بھر کے کروڑوں شائقین کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں، اور ان مقابلوں کا نہ ہونا کرکٹ کے حق میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ سیاست یا حالیہ واقعات کھیل پر اثر انداز ہونے چاہئیں۔ بھارت کو پاکستان کے خلاف کھیلنا چاہیے، یہ صرف ایک کھیل ہے، کوئی جنگ نہیں۔
اس کے برعکس محمد اظہرالدین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز نہیں کھیل رہا، تو پھر کسی بھی عالمی یا علاقائی ٹورنامنٹ میں بھی ان کے ساتھ میچ نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا یہ مؤقف اس پالیسی پر مبنی ہے جس کے تحت بھارت 2008 ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ بائی لیٹرل سیریز سے انکار کرتا آ رہا ہے۔
اظہرالدین نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کے خلاف دو طرفہ سیریز نہیں کھیل رہے تو ایشیا کپ یا کسی بھی ٹورنامنٹ میں ان کے خلاف کھیلنے کا کیا جواز ہے؟ یا تو مکمل بائیکاٹ کریں یا مکمل طور پر کھیلیں، یہ دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
یہاں یاد رہے کہ اظہرالدین کے علاوہ عرفان پٹھان اور یوسف پٹھان بھارت سے وفاداری ثابت کرنے کیلئے پاکستان کیخلاف بڑھ چڑھ کر بیان بازی کی کوشش کرتے ہیں اور حال ہی میں ہونیوالی لیجنڈز لیگ میں بھی دونوں بھائیوں نے پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ شیڈول کے مطابق ہوگا، اس میں کسی تبدیل کا امکان نہیں ہے۔