اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دہشت گردوں کے ہاتھوں گزشتہ روز شہید کیے گئے پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل منور کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد پولیس کے ناکے پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ہیڈ کانسٹیبل منور نے جامِ شہادت نوش کر لیا۔ وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے متعلق تفتیش جاری ہے۔
اسلام آباد میں پولیس مقابلہ، 1 اہلکار شہید، 2 ملزمان ہلاک
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہید پولیس اہلکار کے متعلق بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد پولیس کے شہید کانسٹیبل کی نمازِ جنازہ شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کا واقعہ کراچی کمپنی کے علاقے میں ہوا۔
وفاقی دارالحکومت کے تھانہ کراچی کمپنی کی حدود میں دہشت گردی کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہیڈ کانسٹیبل منور ڈیوٹی پر موجود تھے جو فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ یہ کوئی چوری یا ڈکیتی کا واقعہ نہیں تھا بلکہ دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ کی۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہمیں یہ سگنل ملا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے ہیں اور یہ 2022 میں پہلی دہشت گردی ہے۔ ہمیں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جبکہ اسلام آباد پولیس کے اہلکار نے جان کی قربانی دی۔
وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پولیس اہلکار کی شہادت سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس، رینجرز اور تمام سکیورٹی ادارے ملک کیلئے جان کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔فائرنگ کرنے والے دونوں دہشت گردوں تک پہنچ گئے ہیں جن کی لوکیشن معلوم کر لی گئی۔
18 جنوری
اسلام آباد پولیس کے شہید کانسٹیبل کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو۔کل کراچی کمپنی کے پاس دہشتگردی کا واقع ہوا
ہیڈ کانسٹیبل منور ڈیوٹی پر موجود تھے فائرنگ سے شہید ہوئے
یہ چوری یا ڈکیتی کا واقع نہیں ہے دہشتگردوں نے فائرنگ کی ہے@ICT_Police @GovtofPakistan pic.twitter.com/VnxqBOD9VP
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) January 18, 2022