اداروں کا احترام دل سے ہوتا ہے،زبردستی نہیں کروایا جاسکتا ،شاہدخاقان عباسی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Shahid Khaqan Abbasi talks to media in Karachi

کراچی :پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئرنائب صدراور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ اداروں کا احترام دل سے ہوتا ہے، قانون کے ذریعے زبردستی نہیں کروایا جاسکتا ہے، مسلح افواج کا دل سے احترام کرتے ہیں تاہم کیا قانون بنا کر مسلح افواج کی عزت برقرار رکھنی چاہیے۔

اس وقت حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، جب تک ملکی نظام آئین کے تحت نہیں چلے گا ملک ترقی نہیں کرسکتا، جہانگیرترین کی طرف نہیں دیکھ رہے اور یہ اِن کے گھر کا معاملہ ہے، حکومت پہلے دن سے گری ہوئی ہے اورحکومت نہیں بلکہ نظام تبدیل کرنا ہوگا، کوئی بھی تحریک اصولوں کے بغیر نہیں چل سکتی۔

ہفتہ کوکراچی کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2 سال سے کیس چل رہا ہے لیکن ہمیں بھی نہیں معلوم کہ کیس کیا ہے۔ نیب سیاسی انجینئرنگ کا ادارہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ججز، بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی کیلئے بھی بل لے آئیں، ایک ادارے کیلئے ایسا قانون نہیں بننا چاہیے جو ماضی میں غلط استعمال ہو۔

پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین سے متعلق شاہد خاقان نے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ حکومت کے 40 رہنماؤں نے کھانا کھایا اورحکومتی ایم این اے،ایم پی ایز نے حکومت پرعدم اعتماد کا اظہار کیا۔حکومتی لوگ ہی اپنی حکومت پرتنقید کررہے ہیں۔

جہانگیرترین خود کہہ رہے ہیں کہ انہیں بھی نہیں معلوم کیس کیا ہے۔ جہانگیرترین خود کہہ رہے ہیں کہ مجھے دبانے کیلئے کیس بنائے جارہے ہیں اورجہانگیرترین پرجومقدمات بننے کی نوعیت دیکھ لیں۔ شاہد خاقان نے کہا کہ جہانگیر ترین پر بنے مقدمات میں چینی کاکوئی کیس نہیں اور یہ سب سیاسی کیسز ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر کے چھٹے چیئرمین کی تقرری بھی ہوگئی، جو ادارہ ملک کیلئے پیسے اکھٹے کرتا ہے اس کے سربراہ کی اوسطا عمر 5 ماہ ہے، کسی کو نہیں پتہ ملک کا وزیر خزانہ کون ہے اور کام کون کر رہا ہے۔ہرروز بجلی اور پیٹرول کے پیسے بڑھ جاتے ہیں جبکہ بجلی کا بل 2 ہزار سے بڑھ کر 5 ہزارروپے تک پہنچ گیا ہے لیکن وزیراعظم نے آج تک مہنگائی،عام آدمی کی تکلیف کا ذکر نہیں کیا۔

شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ سرکس میں ہنٹر ہمیشہ مالک کے پاس ہی رہتا ہے ۔عمران خان کی کرسی اب جہانگیر ترین کے ہاتھ میں ہے، وفاقی حکومت 7 ووٹوں کی برتری سے قائم جبکہ اس سے زائد ارکان ناراض رہنما کے ساتھ ہیں، پنجاب حکومت 8 یا 10 کی برتری سے قائم جبکہ ان کے پاس 30 سے زائد ایم پی ایز ہیں۔

مزید پڑھیں:امید ہے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں جیت تحریکِ انصاف کی ہوگی۔علی زیدی

انہوں نے کہاکہ کل جہانگیر ترین کے عشائیے میں 40 اراکین اسمبلی نے شرکت کی، ان کے وزیر مشیر کھلم کھلا تنقید کر رہے ہیں، عمران خان اور عثمان بزدار کا اقتدارجہانگیرترین کی ہاں یا ناں پر کھڑا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ کسی کونہیں معلوم کہ ملک کدھرجارہاہے اورتحریک سودے بازی کے ذریعے نہیں چلتی ہے۔

وفاق، پنجاب حکومت اپنے ہی لوگوں کا اعتماد کھوچکی ہے۔اپوزیشن کا اتحاد وسیع ہوتاجارہاہے اور حکومتی لوگ بھی اپوزیشن اتحاد میں شامل ہورہے ہیں۔پی ڈی ایم ایک بیانیہ ہے جس کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

Related Posts