پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 950 بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے جون کے درمیان کل 1,956 کیسز بچوں کے ساتھ زیادتی، اغوا، لاپتہ ہونے، اور دیگر بدسلوکی کے درج کیے گئے۔
سماجی تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں 605 بچوں کے اغوا کے مقدمات درج ہوئے جبکہ 192 بچے لاپتہ ہوئے۔ 34 کیسز کم عمر شادی یا ونی جیسے واقعات کے تھے اور 62 نومولود بچوں کو مختلف جگہوں پر مردہ یا زندہ حالت میں چھوڑا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ بچوں میں 52 فیصد لڑکیاں اور 44 فیصد لڑکے شامل تھے جبکہ 3 فیصد نوزائیدہ بچے بھی متاثرین میں شامل ہیں۔ عمر کے لحاظ سے 11 سے 15 سال کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جن کے 658 کیسز رپورٹ کیے گئے۔
ان کیسز میں 72 فیصد پنجاب، 22 فیصد سندھ، باقی 6 فیصد دیگر علاقوں سے رپورٹ ہوئے جبکہ شہری و دیہی تقسیم کے مطابق 59 فیصد کیسز شہری علاقوں اور 41 فیصد دیہی علاقوں سے سامنے آئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 49 فیصد کیسز میں زیادتی کرنے والے افراد متاثرہ بچوں کے جاننے والے تھے جبکہ 20 فیصد میں اجنبی ملوث تھے۔
پولیس سے رجوع کے حوالے سے 83 فیصد متاثرہ خاندانوں نے شکایت درج کرائی جبکہ 27 کیسز پولیس اسٹیشن میں رجسٹر نہیں کیے گئے اور ایک کیس میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا۔
یاد رہے کہ سماجی تنظیم ساحل 1996 سے بچوں کے تحفظ اور جنسی استحصال کے خلاف کام کر رہی ہے۔ تنظیم کی جانب سے متاثرہ بچوں کو قانونی اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔