راولپنڈی میں 17 سالہ طالبہ کو ہونے والے سسر نے غیرت کے نام پر قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ جاتلی کے علاقے سید کسراں میں 17 سالہ فرسٹ ایئر کی طالبہ کے قتل کا مقدمہ طالبہ کی والدہ، والد اور چچا کے بیانات قلم بند کرکے درج کرلیا گیا۔ مقدمہ قتل جرم کو خھپانے و شہادت ضائع کرنے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق طالبہ کو اس کے ہونے والے سسر نے جو رشتے میں مقتولہ کا چچا بھی لگتا ہے، غیرت کے نام پر قتل کیا۔ طالبہ کہ پراسرار موت اور اچانک تدفین کے معاملے پر پولیس نے رپورٹ درج کرکے اس کی والدہ عظمی بتول، والد نعیم رضا اور سگے چچا وسیم رضا کو طلب کرکے تحقیقات کیں۔
طالبہ کی والدہ عظمی بتول نے ہوشربا انکشاف کیا کہ بیٹی مسماۃ نعلین زہرا فرسٹ ائیر کی طالبہ تھی اور اس کی منگنی چچا وسیم رضا کے بیٹے عون کے ساتھ ہوئی تھی۔ ہم سب اور دیور وسیم رضا ایک ہی حویلی میں رہتے ہیں۔
3 فروری کو بیٹی گھر سے غائب ہوئی تو شوہر اور دیور وسیم رضا اس کو تلاش کرنے گئے۔ جرگے سے شب ایک بجے بیٹی کو واپس لے کر گھر پہنچے۔ دیور جو لڑکی کا چچا ہے بیٹی کو لے کر کمرے میں چلا گیا۔ صبح بیٹی بستر سے نہ اٹھی جو فوت ہوچکی تھی جس کی تدفین کردی گئی۔ بیٹی کی ناگہانی موت پر گھر میں شور کیا تو دیور وسیم رضا نے میرے شوہر کی موجودی میں بتایا کہ ہم عزت دار لوگ ہیں۔
دیور نے بتایا کہ مسمات نعلین زہرا ملنگوں کے لڑکے شیر عباس عرف شیر کے ساتھ بھاگ گئی تھی، اس لیے اس کو گندم میں رکھنے والی گولیاں کھلا کر قتل کردیا ہے۔ طالبہ کے والد نعیم رضا نے بھی واقعہ کی تصدیق کی۔ وسیم رضا نے بھی تحریری بیان میں بھتیجی نعلین زہرا کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم بھی کرلیا گیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔