اپوزیشن کا احتجاج اور واک آؤٹ نظر انداز، سینیٹ نے اوگرا بل منظور کر لیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

opposition finalizes draft of no-trust motion against govt

اسلام آباد: سینیٹ نے اپوزیشن ارکان کے احتجاج اور واک آؤٹ کے باوجود آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی سے متعلق اوگرا ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایوانِ بالا میں اوگرا بل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کیا۔ اپوزیشن ارکان نے اوگرا بل میں ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری کے خلاف قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نوجوانوں کو اعلیٰ اسلامی اقدار سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے دعویٰ کیا کہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے جبکہ سینیٹ کو قانون سازی کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ بعد ازاں اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم سینیٹ میں قانون سازی جاری رہی۔

وفاقی وزیرِ پارلیمانی امور علی محمد خان نے سینیٹ میں اظہارِ خیال کے دوران کہا کہ حکومت آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گی اور صوبائی خودمختاری کو یقینی بنائے گی۔بعد ازاں ایوانِ بالا نے اوگرا بل میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ 

اس موقعے پر سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ان کا مقصد اوگرا کو مزید بااختیار بنانا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اوگرا بل 2022 میں 2 ترامیم کی منظوری دی ہے۔ 

نئی ترامیم کے تحت اوگرا کو وفاقی حکومت کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر 40 دن کے اندر گیس کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت ہوگی، جبکہ آئی ایم ایف کے دونوں بلز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔ 

مذکورہ دونوں بلز  علی محمد خان نے پیش کیے تھے جنہیں جنوری 2022 میں سینیٹ اجلاس کے دوران کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رانا مقبول احمد نے کی۔اوگرا کے چیئرمین مسرور خان کا کہنا تھا کہ 40دن کی شرط قانون میں نہیں۔

Related Posts