اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی، اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام نامزد کریگی، بورڈ ارکان کے تقررکی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا،اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادرپدر آزاد نہیں ہوگا،نئے بل کے تحت حکومت اور مرکزی بینک مل کر مہنگائی کا ہدف رکھیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو انتظامی اخراجات میں خودمختاری دی جائے گی۔ پیر کو فیض اللّٰہ کموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
شوکت ترین نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے،حکومت نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔شوکت ترین نے کہا کہ پہلے سے7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں ہی رہے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم مکمل خود مختاری نہیں دے رہے بلکہ اضافہ کر رہے ہیں،اسٹیٹ بینک سفارشات کو حکومت مسترد کر سکے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی بینک کو لوگوں کو رکھنے یا نکالنے کا بھی مکمل اختیار نہیں ہو گا اس کو بھی حکومت دیکھ سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ میں بہت ایماندار آدمی ہوں، یقین دلواتا ہوں کہ یہ بہترین قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں جس قانون کیلئے آئی ایم ایف نے پیسے دیئے اس کو قانون کو تبدیل کروایا۔ علی پرویز ملک نے کہاکہ آپ بینکوں کو کہتے ہیں کہ چیئرمین اور سی ای او دو الگ شخص ہونا چاہیے جبکہ اپنے قانون میں اس کا خیال نہیں رکھا۔
چیئر مین نے کہاکہ ممبران اہم نکات پر بات کریں۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہمارے سامنے آئی ایم ایف اور بینکوں سے وابستہ افراد بیٹھے ہیں۔ شوکت ترین نے کہاکہ بینکنگ کوئی گناہ نہیں۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم 22 دفعہ آئی ایم ایف کے پاس گئے، ہمارے اکثر وزیر خزانہ بینکرز ہی رہے۔
انہوں نے کہاکہ نوید قمر اور اسد عمر کے علاؤہ کبھی سیاستدان وزیر خزانہ نہیں بنا۔ انہوں نے کہاکہ کل اگر یہ پالیسی ریٹ بڑھا دیں تو وزیر اعظم اور حکومت کچھ نہیں کر سکتی، ہاٹ منی کو 13 فیصد شرح سود دیا گیا، دنیا میں ایک فیصد اور ہم نے 13 فیصد دیا۔
قیصر احمد شیخ نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 7 فیصد منافع دیا جا رہا ہے، اگر ڈالر کی قدر میں 17 فیصد اضافہ کو شامل کر لیں تو 24 فیصد منافع دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر اعظم کا اختیار ختم کر دیا ہے، قومی اسمبلی کا کام صرف ہاتھ کھڑا کرنا رہ گیا ہے۔