کراچی: نام نہاد پورشنز مافیا شہر کو برباد کرنے پر تُل گیا ہے جبکہ 340 سے زائد عمارتوں میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سرپرستی سے غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں جہاں پورشنز کی خریدوفروخت کیلئے نیٹ ورک قائم ہے۔
تفصیلات کے مطابق عیدی مہم کے لیے نجی ملازمین رکھ لیے گئے جو دلالی کے ساتھ ساتھ بلڈرز کے طلب کرنے پر زیر تعمیر غیر قانونی عمارت پر حاضر ہو جاتے ہیں۔ سارے مسئلے بھاری نذرانے وصول کر کے حل کرا دئیے جاتے ہیں جس سے غیر قانونی تعمیرات کو سند مل جاتی ہے۔
شہرِ قائدکے چند علاقے نام نہاد پورشنز مافیا کے لیے سونے کی چڑیا بن چکے ہیں۔سب سے زیادہ غیر قانونی عمارتیں لیاقت آباد میں زیر تعمیر ہیں۔ دوسرے نمبر پر جمشید ٹاون اور گلشن اقبال ٹاون جبکہ صد ر ٹاؤن اولڈسٹی ایریا ، نارتھ ناظم آباد، اور ناظم آباد کے علاقوں میں 340 غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات جاری ہیں۔
غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کرنے والے افسران مبینہ طور پر کروڑوں کی رشوت وصول کرتے ہیں۔ نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے ڈائریکٹر ندیم انور نے ڈیمولیشن آرڈر نکلنے کے باوجود ڈیمولشین روک دی جبکہ آر- ایس-ایس ٹی 1۔2 سیکٹر 15 اے فائیو بفرزون میں غیرقانونی تعمیرات برق رفتاری سے جاری ہیں۔
بلڈنگ انسپکٹر شکیل عرف آپا کا بلڈر بابر لندن اور منور فائر سے کیا گیا وعدہ وفا ہوگیا۔انہوں نے کہا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے غیرقانونی پروجیکٹ جاری رہے گا۔لیاقت آباد ٹان لینڈ اور بلڈر مافیا کیلئے جنت بن گیا۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کیلئے مافیا کو تمام سہولیات دے رکھی ہیں۔
بلڈر مافیا کے اہلکاروں کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے تمام تر سہولیات دے رکھی ہیں۔ مافیا کے لوگوں کو ایس بی سی اے میں حاضری نہیں دینی پڑتی جبکہ ان کے کام فون کالز پر اور آن لائن رابطوں کے ذریعے ہورہے ہیں جس پر ایوانِ اقتدار نے آنکھیں بند کرر کھی ہیں۔
کراچی کے شہریوں نے شہرِ قائد کو تباہ کرنے والے بلڈر مافیا کے خلاف عدلیہ اور وزیرِ اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ فوری نوٹس لیتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لیا جائے اور انہیں فوری طور پر مسمار کرکے شہرِ قائد کو کنکریٹ کا قبرستان بننے سے بچایا جائے۔