ہفتہ 23 نومبر 2024 کو سعودی ریال نے پاکستان میں معمولی کمی کا سامنا کیا، خریداری کی شرح 73.94 روپے تک پہنچ گئی ہے، جس میں 10 پیسے کی کمی آئی ہے جبکہ فروخت کی شرح بھی کم ہو کر 74.35 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک مستحکم اور دیرپا شراکت داری قائم ہے، جو تجارت، توانائی، دفاع اور ثقافت جیسے اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی ہے۔
یہ مضبوط تعلق پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ سعودی عرب بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے لیے سب سے بڑی رمیٹنس اور روزگار کے ذرائع میں سے ایک ہے۔
بہت سے پاکستانیوں کے لیے سعودی عرب طویل عرصے سے بہتر روزگار کے مواقع کا پسندیدہ مقام رہا ہے، خاص طور پر تعمیرات، صحت کی دیکھ بھال، مہمان نوازی، اور ریٹیل کے شعبوں میں۔ یہ کارکن پاکستان کی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ وہ زرمبادلہ بھیج کر اپنے خاندانوں اور کمیونٹیز کی مالی معاونت کرتے ہیں۔
سعودی عرب سے آنے والی زرمبادلہ پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کے لیے بہت اہم ہیں اور کئی خاندانوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کو زرمبادلہ بھیجنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو سالانہ اربوں ڈالر بھیجتا ہے، جس کا قومی ترقی، غربت میں کمی اور گھریلو فلاح پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
آپ جانتے ہیں حکومت 18 مہینوں میں پی ٹی آئی کے مظاہروں سے نمٹنے کیلئے کتنا پیسہ خرچ کرچکی ہے؟
سعودی ریال اور پاکستانی روپے کے درمیان شرح تبادلہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے، اور سعودی عرب میں کام کرنے والے لاکھوں پاکستانی کارکنوں کی بھیجی گئی زرمبادلہ کے لیے مناسب تبادلہ نرخ کو یقینی بناتی ہے۔ ایک مستحکم شرح تبادلہ ان کارکنوں کی محنت کی کمائی کو مارکیٹ کی اتار چڑھاؤ اور فراڈ سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔
اقتصادی اور محنت کے تعلقات کے علاوہ، سعودی عرب پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سیکورٹی، خاص طور پر مشرق وسطی، افغانستان اور عالمی سطح پر انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں مشترکہ مفادات ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کو اقتصادی امداد، رعایتی قرضوں اور مشترکہ دفاعی اقدامات کے ذریعے تعاون فراہم کیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور مذہبی تعلقات ان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ سعودی عرب اسلام کے دو سب سے مقدس شہروں، مکہ اور مدینہ کا گھر ہے، جو ہر سال پاکستانی حجاج کے لیے حج اور عمرہ کی ادائیگی کا اہم مقام ہے، جس سے دونوں ممالک کے مشترکہ اسلامی اقدار اور روایات پر ان کا عزم مزید گہرا ہوتا ہے۔