کابل: افغان صدر اشرف غنی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک کی مسلح افواج کی بحالی ان کی “اولین ترجیح” ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ ہم حکومت کے خلاف ہونے والی سورش کو روک دیں گے اور لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچا لیں گے۔
طالبان کی جانب سے جاری تیز رفتار پیش قدمی کے تناظر نے افغان قوم سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان باغیوں نے کابل کے قریب ڈیرے ڈال دیے اور دارالحکومت کے قریب ایک شہر پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ امریکی فوج اپنے سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے آج (ہفتہ) کے روز ٹیلی ویژن تقریر میں کہا ہے کہ “موجودہ صورتحال میں ، ہماری سیکورٹی اور دفاعی افواج کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔”
انہوں نے اپنی تقریر میں ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ استعفیٰ دیں گے یا موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کریں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ “ہم نے حکومت اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ وسیع طر مفادات کے تحت مشاورت کی ہے، جن کے نتائج جلد تمام اسٹیک ہولڈد کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
صدر نے یقین دلایا کہ وہ ایک تاریخی مشن پر ہیں، انہوں نے کہا کہ میں لوگوں پر مسلط کردہ جنگ کو مزید ہلاکتوں کا سبب نہیں بننے دوں گا۔ اشرف غنی نے ان قوتوں کی بھی تعریف کی جنہوں نے ملک کا بہادری سے دفاع کیا اور مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا۔
طالبان کی جانب سے ملک کے بڑے بڑے شہروں پر قبضوں کے مرکزی حکومت نے آخری قلعے کی حفاظت کے لیے تمام ملک سے افواج کو اکٹھا کرنا شروع کردیا تاکہ طالبان کو بھرپور جواب دیا جاسکے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگجو طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر ڈیرے ڈال دیے ہیں ، جبکہ امریکا اور یورپی ممالک نے طالبان کے حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے اپنی شہریوں کو نکالنا شروع کردیا ہے۔
دوسری طرف جوبائیڈن انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ طالبان کی جانب سے کابل پر مکمل قبضہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ جمعہ کے روز پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ کابل اس وقت خطرے سے دوچار نہیں مگر طالبان شہر کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: داسو حملے میں بھارت کے ملوث نہ ہونے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، دفتر خارجہ