پنجاب بھر میں شدید مون سون بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 61 افراد جاں بحق اور 268 زخمی ہو چکے ہیں، راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں نشیبی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ راول ڈیم سمیت مختلف آبی ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ راول ڈیم، تربیلا، منگلا، خانپور اور سمبلی ڈیم میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 4اعشاریہ 5 فٹ بڑھی جبکہ باقی چاروں ذخائر میں ایک ایک فٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پنجاب کے محکمہ داخلہ نے ہنگامی اقدامات کے تحت صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس کے تحت گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں، ندی نالوں، ڈیموں، جھیلوں اور نہروں میں نہانے اور بغیر اجازت کشتی رانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ حکم نامہ 45 دن تک مؤثر رہے گا۔
مون سون بارشوں، تغیانی اور موجودہ موسمی صورتحال کے پیش نظر پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ؛ محکمہ داخلہ نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ پنجاب بھر میں ڈیموں، دریاؤں، نہروں، تالابوں اور جھیلوں میں ہر قسم کی تیراکی اور کشتی رانی پر پابندی عائد۔ گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں یا عوامی مقامات پر… pic.twitter.com/BOLOaX6e8D
— Home Department Punjab (@homedptpunjab) July 17, 2025
محکمے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بارش کے پانی میں نہانے اور تیرنے سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر بچوں کے لیے یہ سرگرمیاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ “غیر معمولی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر مختلف علاقوں میں بارش ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے”۔ عوام کو سائرن اور اعلانات کے ذریعے خبردار کیا جا رہا ہے اور مقامی انتظامیہ سے مکمل تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال پر پنجاب کے مختلف علاقوں میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سرکاری ادارے جذبے اور انتہائی محنت سے کام کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کو عوام کو بزریعہ سائرن اور اعلانات آگاہ رکھنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ عوام اداروں سے تعاون کریں، حفاظتی ہدایات…
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 17, 2025
راولپنڈی شہر میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ گلیوں میں پانی کھڑا ہے اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔
واسا راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل طیب فرید نے بتایا کہ شہر میں دریاؤں اور نالوں نے اپنی گنجائش سے زیادہ پانی اخذ کر لیا ہے، جس سے اربن فلڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور بجلی کی کھلی تاروں و مین ہولز سے دور رہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد کے مطابق جہلم کے دیہی علاقوں ڈھوک بڈار، ڈھوک شاہ عارف، سوہاوہ، رسول پور، چک محمد اور بھمپر میں سیلابی پانی میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اب تک 57 افراد کو پاکستان آرمی کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ 50 سے زائد کشتیاں آپریشن میں شامل ہیں۔
یہ ریسکیو ٹیمیں میانوالی، اٹک، چکوال، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، راجن پور، لیہ اور راولپنڈی میں بھی تعینات کی گئی ہیں، جہاں 15 ہزار سے زائد اہلکار اور 800 سے زائد ریسکیو بوٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔
فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ 48 گھنٹوں میں کم ہو سکتا ہے۔