پنجاب میں بارشوں سے تباہی، راول ڈیم بھر گیا، خطرے کی وارننگ جاری

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Rawal Dam Overflows, Red Alert Issued
ONLINE/ FILE PHOTO

پنجاب بھر میں شدید مون سون بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 61 افراد جاں بحق اور 268 زخمی ہو چکے ہیں، راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں نشیبی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ راول ڈیم سمیت مختلف آبی ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ راول ڈیم، تربیلا، منگلا، خانپور اور سمبلی ڈیم میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 4اعشاریہ 5 فٹ بڑھی جبکہ باقی چاروں ذخائر میں ایک ایک فٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجاب کے محکمہ داخلہ نے ہنگامی اقدامات کے تحت صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس کے تحت گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں، ندی نالوں، ڈیموں، جھیلوں اور نہروں میں نہانے اور بغیر اجازت کشتی رانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ حکم نامہ 45 دن تک مؤثر رہے گا۔

 

محکمے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بارش کے پانی میں نہانے اور تیرنے سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر بچوں کے لیے یہ سرگرمیاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ “غیر معمولی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر مختلف علاقوں میں بارش ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے”۔ عوام کو سائرن اور اعلانات کے ذریعے خبردار کیا جا رہا ہے اور مقامی انتظامیہ سے مکمل تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔

راولپنڈی شہر میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ گلیوں میں پانی کھڑا ہے اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔

واسا راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل طیب فرید نے بتایا کہ شہر میں دریاؤں اور نالوں نے اپنی گنجائش سے زیادہ پانی اخذ کر لیا ہے، جس سے اربن فلڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور بجلی کی کھلی تاروں و مین ہولز سے دور رہیں۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد کے مطابق جہلم کے دیہی علاقوں ڈھوک بڈار، ڈھوک شاہ عارف، سوہاوہ، رسول پور، چک محمد اور بھمپر میں سیلابی پانی میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اب تک 57 افراد کو پاکستان آرمی کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ 50 سے زائد کشتیاں آپریشن میں شامل ہیں۔

یہ ریسکیو ٹیمیں میانوالی، اٹک، چکوال، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، راجن پور، لیہ اور راولپنڈی میں بھی تعینات کی گئی ہیں، جہاں 15 ہزار سے زائد اہلکار اور 800 سے زائد ریسکیو بوٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔

فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ آئندہ 48 گھنٹوں میں کم ہو سکتا ہے۔

Related Posts