پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں عید الاضحٰی کے دوران ہونے والی مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ موسلادھار بارشوں کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں اور اہم شاہراہوں کے زیرِ آب آنے سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کے باعث اب تک مختلف حادثات کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ملک میں بارشوں کے باعث ہونے والی ہلاکتیں
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ اعداو شمار کے مطابق اب تک مون سون کے نتیجے میں ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر 147 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 88 خواتین بھی شامل ہیں۔
بارشوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ بلوچستان میں ہوئیں جن کی تعداد 63 بتائی جاتی ہے۔ جب کہ سندھ میں ہلاکتوں کی تعداد 26 بتائی جارہی ہے ان میں 14 اموات کراچی، 9 ٹھٹھہ، 2 خیرپور اور ایک سکھر میں ہوئیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں کرنٹ لگنے، ڈوبنے، گھروں کی چھت گرنے اور حادثات کے سبب ہوئیں۔
بارشوں سے کراچی میں سیلابی صورتِ حال
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں 4 سے 11 جولائی میں برسنے والی بارشوں نے ایک اسپیل میں ہی اوسطاََ ایک مون سون میں برسنے والی تمام بارشوں کا ریکارڈ توڑا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک سب سے زیادہ بارش ڈیفنس فیز ٹو میں 342.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ مسرور بیس پر 324.6، فیصل بیس پر 280.5، گلشن حدید میں 251، لانڈھی میں 213، ناظم آباد میں، 203، آبزرویٹری ایریا ایئرپورٹ پر 180، نارتھ کراچی میں 153.7، جناح ٹرمینل پر 110، سرجانی ٹاون میں 196، اورنگی ٹاون میں 127، معمار میں 105 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
شہر کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب تک بارش ہوتی رہے گی ریلیف کا کام نہیں کیا جاسکتا۔ بارش کے رکنے پر ہی کام کیا جاسکتا ہے جو قدرتی ڈرینیج تھے وہ وقت کے ساتھ بند کردیے گئے جو اس وقت موجود ہیں ان سے نکاس کا کام کیا جا رہا ہے۔ اس وقت تمام عملہ اور مشنیری شہر میں مصروف ہے اور جلد ہی سڑکیں بارش کے پانی سے صاف کر دی جائیں گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیر سے اب تک کراچی کے بیشتر علاقوں اور شاہراہوں کو شہر ی انتظامیہ، فوج اور سول اداروں کی مدد سے کلئیر کر دیا گیا ہے تاہم اب بھی مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اولڈ سٹی ایریا، کلفٹن انڈر پاسز، ڈیفنس میں پانی جمع ہے جس کے سبب وہاں رہنے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ شہر کے جن علاقوں میں نکاسیِ آب ممکن نہیں ہو پایا وہاں کئی گھنٹے سے بجلی بھی نہیں ہے جس پر کے الیکٹرک کا موٌقف ہے کہ پانی کم ہونے کی صورت میں ہی وہ بجلی کی تاروں کو ٹھیک کرنے کا کام کرسکتے ہیں۔
کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ
سندھ حکومت نے پیر کو کراچی میں ‘رین ایمرجنسی’ نافذ کر دی تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں بشمول کورنگی اور اورنگی میں نالے بھر جانے کے باعث پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔
ڈیفنس، کلفٹن، نیپا چورنگی، شاہراہ فیصل اور قیوم آباد چورنگی میں بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا رہا۔
سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے پر الزام
شہرِ قائد میں بارشوں کے باعث ہونے والی تباہی کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہے ہیں۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ صوبے میں کئی برس سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے لیکن پھر بھی شہر کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔
وسیم اختر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے ایڈمنسٹریٹر اور دیگر حکام عید منانے اندرونِ سندھ گئے ہوئے ہیں اور کراچی ڈوب رہا ہے۔
دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی پورے پاکستان کو پالتا ہے لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کراچی واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ فوری طور پر شہر کی تمام سڑکوں سے پانی نکالا جائے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بارش کے باعث جن سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، وہاں فوری مرمت کرائی جائے۔
حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں
محکمہ موسمیات نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی بھارت میں ہوا کا شدید کم دباؤ موجود ہے جو راجستھان سے آتا ہوا سندھ میں داخل ہوجائے گا اور پھر دوبارہ سے تیز بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کی صورتَ حال پیدا ہوجائے گی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس اسپیل سے کراچی سمیت ٹھٹھہ، بدین، حیدر آباد، عمر کوٹ، جامشورو، دادو، میر پورخاص لاڑکانہ، سکھر ان سب اضلاح میں سیلابی صورتَ حال ہوسکتی ہے۔
سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ آنے والی بارشوں سے کیرتھر اور دیگر پہاڑی سلسلوں سے آنے والے پانی کو اگر جگہ نہیں ملتی تو مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔ حالیہ بارشوں سے اس وقت حب ڈیم میں مزید گنجائش نہیں رہی۔
کیا طوفانی بارشوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا؟
محکمہ موسمیات کے مطابق جون کے پہلے ہفتے میں یہ نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا کہ جولائی سے ستمبر تک ملک بھر میں تیز بارشیں متوقع ہیں جس کے نتیجے میں سیلاب کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہم نے خبردار کیا تھا کہ بارشوں کے باعث دریائے سندھ، جہلم، چناب کے کیچمنٹ ایریا میں سیلاب کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ سندھ اور کراچی میں ہونے والی بارشوں کے حوالے سے بھی سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو یہ پیش گوئی کردی گئی تھی کہ آنے والا مون سون کیسا ہوگا۔
ذمہ دار کون؟
ماہرین کے مطابق 35 سال سے کراچی میں سندھ حکومت کا قبضہ ہے جو کہ سوائے اپنی جیب بھرنے کےکچھ نہیں کررہی ہے، کراچی کی تباہی کی مکمل طور پر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جو بھی حکومت اقتدار میں آتی ہے وہ کراچی پر کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں دیتی جبکہ کراچی ملک کو سب سے زیادہ ریوینیودینے والا شہر ہےجس کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے، لیکن اس کی حالت کسی گاؤں گوٹھ سے کم نہیں ہے، اعلیٰ حکام صرف ٹوئٹ کرکے یا متاثرین کیلئے رقوم کا اعلان کرکے بر ی الذمہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اُن پر اس سے بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اُن کو چاہیے کہ وہ صوبائی حکومت کی کارگردگی کا جائزہ لیں کہ آیا وہ شہر کے مسائل حل کرنے کیلئے کیا کام کررہی ہے۔