ریڈ کراس کی شفافیت پر سوال؛ جرمن ٹک ٹاکر کے عطیہ کردہ جوتے بوسنیا کی دکان تک کیسے پہنچے؟

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ سوشل میڈیا)

جرمنی سے تعلق رکھنے والی معروف سوشل میڈیا شخصیت موئی ہا نے ریڈ کراس کو عطیہ کردہ اپنے پرانے جوتوں کے اندر ایک ایپل ایئر ٹیگ چھپا کر وہ ایک حیران کن تجربہ کیا۔

اس ایئر ٹیگ کے ذریعے انہوں نے خفیہ طور پر معلوم کیا کہ یہ جوتے کون سے ممالک سے گزرے اور بالآخر کہاں بیچے گئے۔

ٹک ٹاک ویڈیو کے مطابق، عطیہ کردہ جوتے آسٹریا، سلووینیا، کروشیا کے راستے بوسنیا کے صوبے میں پہنچے، جہاں وہ ایک اسٹور میں برائے فروخت رکھے گئے۔

محققانہ انداز میں، موئی ہا وہاں خود پہنچے اور اپنے ہی جوتے خرید لیے۔ جب انہوں نے اسٹور انتظامیہ سے سوال کیا تو معلوم ہوا کہ یہ جوتے عطیہ شدہ نہیں، بلکہ خرید کر لائے گئے تھے۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد، عوام نے ریڈ کراس کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی کہ وہ عوامی عطیات کو کس طرح منافع کمانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جبکہ عطیہ دہندگان کا مقصد مقامی ضرورت مندوں کی حمایت ہوتا ہے۔

باویرین ریڈ کراس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عطیات شدہ کپڑوں اور جوتوں کا صرف چھوٹا حصہ اصل فلاحی مقصد کے لیے براہِ راست دیا جاتا ہے جبکہ باقی سامان کو بیچ کر حاصل ہونے والی رقم فوڈ بینکس، بے گھر افراد اور بزرگوں کے منصوبوں پر خرچ کی جاتی ہے۔

ریڈ کراس حکام کے مطابق، سالانہ 70–80 ہزار ٹن کپڑے جمع کیے جاتے ہیں اور اس میں سے صرف نصف ہی استعمال کے قابل ہوتا ہے، جس کا صرف 10 فیصد ہی ضرورت مندوں کو دیا جاتا ہے ۔

Related Posts