پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کر دیا گیا جس کا مجموعی حجم 5 کھرب 3 ارب روپے سے زائد کا ہے، بجٹ پنجاب کے وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران پیش کیا۔
انہوں نے بجٹ تقریر کا آغاز مسلح افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ “میں فیلڈ مارشل کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر سلام پیش کرتا ہوں جبکہ فضائیہ کے سربراہ کی بھی بھارتی طیارے گرانے کی کامیاب کارروائی پر تعریف کی۔ انہوں نے اسرائیل کی ایران پر بمباری کی مذمت کی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو بدترین ظلم قرار دیا۔
تعلیم اور فلاحی منصوبے
وزیر خزانہ نے نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 50 ہزار سے زائد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 3اعشاریہ 5 ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے 3,500 سرکاری اسکولوں میں 4 لاکھ بچوں کو دودھ کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے تاکہ بچوں کی غذائیت اور صحت بہتر ہو سکے۔
صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات
انہوں نے لاہور میں 72 ارب روپے کی لاگت سے نواز شریف کینسر اسپتال کے قیام کا اعلان کیا، جو سرطان کے مریضوں کے لیے جدید علاج فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی تمام بنیادی مراکز صحت کو “مریم ہیلتھ کلینکس” میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے، جس سے بنیادی طبی سہولیات میں نمایاں بہتری آئے گی۔
مویشی پال کسانوں کے لیے سہولتیں
مویشی پال کسانوں کو 4اعشاریہ 4 ارب روپے کے لائیو اسٹاک کارڈ کے ذریعے آسان قرضے دیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو بڑھا سکیں۔
کم آمدن افراد کے لیے رہائش اپنا گھر، اپنی چھت” اسکیم کے تحت 85اعشاریہ 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کا مقصد کم آمدنی والے خاندانوں کو سستی رہائش فراہم کرنا ہے۔
مری میں ترقیاتی کام
مری میں سیاحتی و شہری سہولیات کے لیے 17 ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔
سیف سٹی پراجیکٹ کی توسیع
سیف سٹی پراجیکٹ کو 19 اضلاع تک توسیع دی گئی ہے جس پر 5اعشاریہ 6 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تاکہ جرائم پر قابو اور نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔
خواتین کو آئی ٹی تربیت
پنجاب بھر میں خواتین کے لیے جدید آئی ٹی کورسز متعارف کروائے جا رہے ہیں تاکہ انہیں ڈیجیٹل مہارت حاصل ہو اور وہ روزگار کے بہتر مواقع حاصل کر سکیں۔
ماحول دوست پبلک ٹرانسپورٹ
ماحولیاتی تحفظ کے لیے 46 ارب روپے مالیت کی ماحول دوست بسیں مختلف اضلاع کے لیے خریدی جا رہی ہیں، جن میں سے 27 گرین بسیں پہلے ہی لاہور میں چل رہی ہیں۔
نوجوانوں کے لیے کاروبار اور کھیل”آسان کاروبار اور آسان قرض” اسکیم کے تحت نوجوانوں کو 19 ارب روپے کے قرض دیے جا چکے ہیں۔ “کھیلتا پنجاب پروگرام” کے لیے 6اعشاریہ 1 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس کے تحت سیالکوٹ اور فیصل آباد میں ہائی پرفارمنس کرکٹ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
امراض قلب کے نئے مراکز
دل کے امراض کے علاج کے لیے سرگودھا میں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
عوامی خدمت اور ٹیکنالوجی کا نیا دور
شجاع الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب ایک نئے عوامی خدمت اور ٹیکنالوجی دور میں داخل ہو چکا ہے۔ ماضی میں عوام سرکاری دفاتر کے دروازے کھٹکھٹاتے تھے، آج رمضان پیکیج جیسی سہولتیں براہِ راست عوام کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ کسان کارڈ، لیپ ٹاپ، بچوں کو جدید تعلیم اور دودھ کی فراہمی ان فلاحی اقدامات کا حصہ ہیں۔
ترقیاتی منصوبے اور شفاف طرز حکومت
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں 6,104 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں اور ہر شعبے میں ترقی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں، صنعتیں فروغ پا رہی ہیں، اور صوبائی نظام جدید ٹیکنالوجی سے مربوط ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو دنیا کے ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا۔ انہوں نے مریم نواز کی قیادت کو حالیہ بحرانوں میں فعال کردار ادا کرنے پر سراہا۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ ایک سال میں کسی ترقیاتی منصوبے میں ایک بھی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، جو شفاف حکمرانی کی مثال ہے۔
اپوزیشن کا ردعمل
اپوزیشن لیڈر نے بجٹ کے جواب میں کہا کہ اس بل کے بعد کوئی نہیں پوچھ سکے گا کہ عوام کا پیسہ کہاں گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب عوام کی حمایت ہو تو ایسے قوانین متعارف نہیں کروائے جاتے۔
اپوزیشن لیڈر کے مطابق اس بل کے تحت شکایت صرف ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز کو دی جا سکتی ہے، جو بعد میں سیکریٹری کو بھیجی جائے گی، اور اس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب پیکا ایکٹ اور توہین آمیز مواد کے خلاف قانون موجود ہیں تو اس بل کی کیا ضرورت ہے؟