پنجاب کا 5ہزار446ارب کا بجٹ پیش، اپوزیشن سراپا احتجاج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پنجاب کا 5ہزار446ارب کا بجٹ
(فوٹو: ڈان)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے پنجاب کا 5ہزار446ارب کا بجٹ پیش کردیا جبکہ اپوزیشن سراپا احتجاج رہی جس کے اراکین نے حکومت پر سخت تنقید کی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 38منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کی۔ اس دوران صوبائی بجٹ پیش کردیا گیا۔ جس کے اہم نکات سامنے آگئے:

بجٹ میں گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا۔

بجٹ میں گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا۔

صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویزدی گئی۔

بجٹ میں کم سےکم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپےمقررکردی گئی ہے۔

بجٹ میں 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولرپینل دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت نے 5 مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے دینے کا اعلان کیا۔

اسی طرح سوشل پروٹیکشن کے لیے 130 ارب، سیف سٹی پروگرام کے لیے 3 ارب 80 کروڑ روپے تجویزدی گئی۔

بجٹ تقریر

صوبائی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ آج اہم سنگ میل عبور کر رہے ہیں، پنجاب کی ترقی شروع ہوگئی، مریم نواز نے 100 دن مین انقلابی اقدامات اٹھائے، صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس فری سرپلس بجٹ پیش کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2024-25 کے 5ہزار 446 ارب روپے کے بجٹ میں پنجاب میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 25فیصد، گریڈ 17سے 22تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافے کی تجویز دی۔

وزیر خزانہ پنجاب نے کہا  کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا، صوبے میں کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کردی گئی، 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر اور پانچ مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے ملیں گے۔

بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ صوبے کے عوام پر ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ 625 ارب کے سابقہ ہدف کے مقابلے میں صوبہ پنجاب 960 ارب ریونیو ذرائع سے حاصل کرے گا۔

اپنی بجٹ تقریر کے دوران مجتبیٰ شجاع الرحمٰن  نے کہا کہ بجٹ میں 842 ارب روپے ترقیاتی اخراجات رکھے گئے، ریونیو بورڈ کے لیے 105ارب اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کی مد میں300ارب روپے رکھے گئے۔ زرعی آلات کیلئے 26 ارب، زراعت کے لیے 64 ارب 60 کروڑ روپے  رکھے جائیں گے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ کسان کارڈ کیلئے 75 ارب، سوشل پروٹیکشن کے لیے 130 ارب، اسمارٹ سیف سٹی پروگرام کے لیے 3 ارب 80 کروڑ روپے، لاہور ڈیولپمنٹ کے لیے 35 ارب، مری کی بحالی کے لیے 10 ارب روپے  جبکہ 296ارب 2ہزار 380کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کیلئے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 10 ارب روپے اپنی چھت اپنا گھر اور 6 ارب لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے رکھے گئے، 24۔2023بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کے لیے 268 ارب روپے کی تجویز بھی دی گئی۔مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔

تشویشناک طور پر وزیرخزانہ کی بجٹ تقریرختم ہوتے ہی فریقین آمنے سامنے آگئے، صوبائی وزرا اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی جس کے بعد سیکورٹی حکام ایوان میں آ گئے اور صورتحال پر کنٹرول کرنے کیلئے اپوزیشن اراکین کو قابو کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

Related Posts