”سماجی ترقی میں عوام کی شراکت داری” کے موضوع پر ‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ کا 30واں سالانہ اجلاس عام بحسن و خوبی دلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ہوا۔
سالانہ کانفرنس میں استقبالیہ خطاب پیش کرتے ہوئے فاؤنڈیشن کے روح رواں اور بانی و چیئرمین ڈاکٹر ضیاءالدین احمد ندوی نے کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کر رہے مائناریٹی کمیشن کے چیئرمین جناب اقبال سنگھ لالپورہ اور سابق مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود و رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن سمیت دیگر مقررین و مہمانان گرامی کا استقبال اور خیرمقدم کیا۔ اس کانفرنس کی صدارت انٹرفیتھ ہارمونی فاؤنڈیشن آف انڈیا (بین مذاہب خیرسگالی سے متعلق غیر سرکاری تنظیم) کے صدر ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شکیل فلاحی نے بحسن و خوبی انجام دی۔
یہ بھی پڑھیں؛
حارث رؤف 26 دسمبر کو شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے
اس بامقصد سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مائناریٹی کمیشن کے چیئرمین جناب اقبال سنگھ لالپورہ نے سب سے پہلے فاؤنڈیشن کی کارکردگی کی جم کر ستائش کی اور وہاں موجود سامعین سے فاؤنڈیشن کے کاموں کو ہر سطح پر پہنچانے اور دامے، درمے، قدمے، سخنے تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہمہ جہت ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ہمارے درمیان اخوت و محبت پروان چڑھتی رہے گی، نفرت کی فضائیں چاک ہوں گی اور جذبہ خیرسگالی پروان چڑھتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ خدا کی پناہ حاصل کرنے کے سب سے پہلے ضمیر کی آواز کو سننا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی سچ کی، محبت کی، خدمت کرنے کی، معافی اور درگزر کرنے کے شعار کو ہم اپنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو جنت نما بنانے کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنی ذات کی قربانی پیش کرنی ہوگی، اپنی خواہشات کے علی الرغم فیصلے کرنے ہوں گے اور ہر فرد سے محبت کرنے اور سب کے درمیان محبت بانٹنے کی فضا سازگار کرنی ہوگی۔
صحت و خاندانی بہبود کے سابق مرکزی وزیر و رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ نے جس راہ کا انتخاب کیا ہے اور گزشتہ 30 برسوں میں آپسی اخوت و بھائی چارگی، رواداری، تعلیم و صحت، عوامی فلاح و بہبود کی جو مشن چھیڑ رکھی ہے اگر اس کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے تو یہ بڑی بددیانتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم میں سے ہر فرد کو اسی اسوہ کو اختیار کرنا ہوگا پھر ہمارے گھر بھی جنت کے نمونے ہوں گے اور ہمارا معاشرہ بھی جنت نظیر بن جائے گا۔ انہوں نے اعلی اخلاقی اقدار کے فروغ پر بھی زور دیا اور صحت و تندرستی نیز جسمانی و روحانی تطہیر پر خصوصی توجہ دینے کی بھی اپیل کی۔ ایمانداری، جذبہ ترحم، حساسیت، ایک دوسرے کے تئیں محبت و اخوت و احترام کے شعائر ہماری تہذیب و ثقافت کی اصل روح ہیں جن کے ذریعہ ہی ہم ان تمام بلندیوں اور عروج کو حاصل کر سکتے ہیں جن کے ہم خواہشمند ہیں۔
‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ کے چیئرمین ڈاکٹر ضیاءالدین احمد ندوی نے فاؤنڈیشن کے اغراض و مقاصد اور گزشتہ 30 برسوں کے درمیان پیش آنے والے چیلنجز اور نشیب و فراز پر روشنی ڈالی۔ بحیثیت طبیب بھی انہوں نے وہاں موجود سامعین و حاضرین سے اپیل کی کہ ہمارے مشن کے ساتھ ہر فرد اس طرح جڑے جیسے کہ یہ مشن اس کا ہے کیوں کہ ہمار مقصد بس یہی ہے کہ ناخواندہ افراد کو تعلیم کی روشنی کے ذریعہ اس کی زندگی کو منور کیا جائے، دور حاضر کے نت نئے خرافات کا قلع قمع کیا جائے، منشیات کی لت سے نوجوانوں کو نکال کر انہیں صحیح راستے پر لگایا جائے، انہیں روزگار سے جوڑا جائے تاکہ لغویات سے وہ کنارہ کش ہوں، اعلی اخلاقی اقدار کے حاملین تیار کیے جائیں، معاشرے کو مثبت خطوط پر ڈالا جائے نیز ہر فرد میں یہ جذبہ پروان چڑھایا جائے کہ وہ معاشرے کے لیے مفید اور کارآمد بنے۔