مظاہرین نے پاکستان کے غدار شیخ مجیب الرحمن کے مجسمے کے سر پر ہتھوڑے برسادیے

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
فوٹو یاہو نیوز

حسینہ واجد کے خلاف میدان میں آئے مظاہرین نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس کا گھر توڑنے کے ساتھ حکمران جماعت عوامی لیگ کا دفتر اور پاکستان کے غدار شیخ مجیب الرحمان کے نام سے قائم میوزیم بھی نذرآتش کردیا۔

بنگلہ دیش میں پرُتشدد مظاہروں نے وزیر اعظم کو استعفی دیکر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ مختلف شہروں میں بپھرے مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کیا۔

پیر کی شب کو اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد نے دارالحکومت میں وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کے گھر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ ہزاروں مظاہرین گیٹ توڑ کر وزیر داخلہ کے گھر میں داخل ہوئے۔ جس کے بعد گھر سے دھواں نکلتا بھی دیکھا گیا۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی لوگ دیوار پر چڑھ کر 19 ہرے روڈ پر واقع چیف جسٹس کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور اندر سے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی آوازیں سنائی دیں۔

ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر حملوں کے علاوہ مظاہرین نے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے کئی دفاتر کو نذرِ آتش کیا۔ اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد نے بنگ بندھو ایونیو پر واقع عوامی لیگ کے مرکزی دفتر پر دھاوا بول کر اسے نذرِ آتش کیا۔ اب تک ان واقعات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

پیر کو تقریبا چار بجے کے قریب چٹا گانگ سٹی میں بھی جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آئے، جہاں عوامی لیگ کے دفتر، میئر اور ایم پی کے گھر کو آگ لگا دی گئی۔ مشتعل افراد نے دارالفضل مارکیٹ میں عوامی لیگ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگائی۔

بنگلہ دیش کے بانی اور پاکستان کے غدار شیخ مجیب الرحمان سے جڑے ایک میوزیم میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور اسے نذرِ آتش کیا گیا ہے۔

ڈھاکہ کی سڑکوں پر لوگ ناچتے گاتے رہے۔ جشنِ فتح کے دوران کئی منچلے بنگلہ دیش کے پہلے سربراہِ حکومت اور ملک کے لیے بابائے قوم کا درجہ رکھنے والے ”بنگا بندھو“ شیخ مجیب الرحمٰن کے جہاز سائز کے مجسمے پر چڑھ گئے اور توڑ پھوڑ کی۔

ایک نوجوان مجسمے کے کاندھے پر چڑھا اور شیخ مجیب الرحمٰن کے مجمسے کے سر پر ہتھوڑے برسائے۔ کانسی کا یہ مجمسہ بہت مضبوط ہے۔ کئی درجنوں نوجوان اِس مجسمے کو گرانے کی بھرپور کوشش کی۔