امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ارب پتی ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس کو رواں سال کے آخر تک اشتہارات کی مد میں 75 ملین ڈالر تک کا نقصان ہونے کا امکان ہے، کیونکہ اسرائیل مخالف مواد کا الزام لگا کر درجنوں بڑے برانڈز نے ایکس پر اپنی مارکیٹنگ بند کردی ہے۔
گزشتہ ہفتے ایکس کے مالک ایلون مسک کی جانب سے ایک مبینہ یہود مخالف پوسٹ کی حمایت کرنے پر والٹ ڈزنی اور وارنر برادرز ڈسکوری سمیت متعدد بڑی کمپنیوں نے ایکس پر اپنے اشتہارات احتجاجا روک دیے تھے۔
غزہ کی 22 لاکھ میں سے 17 لاکھ کی آبادی کو جبری بے دخلی کا سامنا
اس بائیکاٹ کا X نے میڈیا واچ ڈاگ گروپ Media Matters کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے جواب دیا کہ اس تنظیم نے ایک جھوٹی رپورٹ نشر کرکے ایکس کی ساکھ کو داغدار کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایپل اور اوریکل سمیت بڑے برانڈز کے اشتہارات میں ایکس کی جانب سے ہٹلر اور نازی پارٹی کی حمایت میں مواد ظاہر کیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ایمیزون، کوکا کولا اور مائیکروسافٹ جیسی بین الاقوامی امریکی کمپنیوں کے 200 سے زائد اشتہاری یونٹس نے عارضی طور پر ایکس پر اشتہار دینا بند کر دیا ہے۔
X نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کی $11 ملین کی آمدنی خطرے میں ہے اور رپورٹ کے مطابق کچھ مشتہرین کے پلیٹ فارم پر واپس آنے اور دیگر اخراجات میں اضافے کے ساتھ یہ تعداد تبدیل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ مسک کی جانب سے ایکس کو خریدنے کے بعد سے ہر ماہ اس کی اشتہارات کی آمدن میں کم از کم 55 فیصد کمی آئی ہے۔