سکھر: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے معاشی حالات بہت برے ہیں، دسمبر تک ڈالر 180 روپے اور جون 2022 تک 200 روپے کا ہو جائے گا۔ اب عوام کو احساس ہوچلا کہ وہ کس حکومت کے چنگل میں پھنس گئے ہیں یہ حکومت احساس پروگرام تو چلا رہی ہے مگر اسے عوام کی پریشانیوں کا احساس تک نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی سے مذاکرات شہداء کے ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔
سکھر سول اسپتال میں اپنی آنکھوں کا معائنہ کرانے کے بعد جیل روانگی سے قبل سید خورشید احمد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید خورشید احمد شاہ نےمریم اورنگزیب سے ملاقات پر پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ مجھے کیوں شوکاز نوٹس ملے گا۔ مریم اورنگزیب سے ملاقات کوئی انوکھی بات تو نہیں جسے اس طرح اچھالا جارہا ہے۔ نیئر بخاری بھی شوکاز نوٹس کے حوالے سے پہلے ہی تردید کرچکے ہیں۔ سیاست میں تو دشمن سے ملتے ییں مریم اورنگزیب تو کولیگ ہیں اور مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے اپوزیشن میں ہونے سے تو ملاقاتیں ہوتی ہی رہتی ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جب جیل میں تھے تو بلاول اور قمر زمان کائرہ نے ان سے ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے بارے میں تو ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ کچھ نہیں کرسکتی۔ اس وقت برے حالات سے گذر رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ یہ حکومت فصلوں کی پیداوار میں اضافے کا کریڈٹ لے رہی ہے لیکن اگر ڈی اے پی 2500 روپے اور پوٹاش دو ہزار روپے کی ہوتی تو حکومت یہ کریڈٹ لینا اس کے لیے اچھا ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات شہداء کے ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ڈپلومیسی صفر ہے ہمارے وفود کسی ملک کے دورے پر ہی نہیں جارہے ہیں۔ عمران خان تو اقوام متحدہ میں دنیا کو پاکستان کے حالات بتانے کا موقعہ بھی گنوا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم نے پینڈورا پیپرز میں نامزد پاکستانیوں کی تحقیقات کے لیےکمیٹی تشکیل دے دی