کراچی: پولیس نے عباس ٹاؤن میں جاری دھرنا ختم کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی جبکہ مجلس وحدت المسلمین کے مظاہرے شہر کے 10 مختلف مقامات پر جاری ہیں۔
پولیس نے عباس ٹاؤن میں ایم ڈبلیو ایم کے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی تاکہ سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولا جا سکے۔مظاہرین نے شہر کے بڑے علاقوں کو بند کر دیا ہے، جن میں ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی، کامران چورنگی، جوہر موڑ، اور فائیو اسٹار چورنگی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی روڈ، شمس الدین عظیمی روڈ، انچولی، ناظم آباد نمبر 1 اور 2، اور عائشہ منزل چورنگی پر بھی مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین کے مقامات کے آس پاس کی کئی سڑکیں بند ہیں اور بعض علاقوں میں ٹریفک کو ایک ہی ٹریک پر محدود کر دیا گیا ہے۔ متبادل راستوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھنے کی اطلاعات ہیں۔
کراچی پولیس نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں اور مظاہروں سے متاثرہ علاقوں سے گریز کریں۔ متبادل راستے استعمال کرنے اور ممکنہ مشکلات سے بچنے کے لیے ہدایت دی گئی ہے۔مزید مدد کے لیے شہریوں کو ٹریفک ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اہلسنت والجماعت کا 60 مقامات پر دھرنوں کا اعلان، جانتے ہیں کراچی میں کون کون سے راستے بند ہونگے؟
اس سے پہلے کراچی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (ایڈیشنل آئی جی) جاوید عالم اوڈھو نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرے مغرب سے پہلے ختم کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جو لوگ منتشر ہونے سے انکار کریں گے، ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
چند ہی منٹ بعد کراچی پولیس کے ترجمان نے وضاحت جاری کی کہ ایڈیشنل آئی جی نے مظاہرے ختم کرنے کا کوئی براہ راست حکم جاری نہیں کیا۔ ترجمان نے کہا کہ پولیس چیف کے بیان کو مظاہروں کے خاتمے سے جوڑنا ایک غلط فہمی تھی۔پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹریفک اپڈیٹس پر عمل کریں اور تعاون کریں تاکہ رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔