کراچی کے علاقے جمشید کوارٹرز میں واقع ایک نجی اسکول میں خاتون اُستانی پر مبینہ تشدد کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں پولیس کے حاضر سروس افسر سمیت ایک طالبعلم کے اہلِ خانہ ملوث پائے گئے ہیں۔
بدھ کے روز پولیس حکام نے اس واقعے کی تصدیق کی۔جمشید کوارٹرز تھانے میں درج کی گئی ابتدائی ایف آئی آر کے مطابق واقعہ کا آغاز اس وقت ہوا جب مذکورہ اُستانی نے ایک طالبعلم کو دیر سے آنے پر بطور تادیبی اقدام چند لمحوں کے لیے کھڑا کیا۔ دو دن بعد طالبعلم کے والدین اور ماموں اسکول پہنچے اور اُستانی سے اس معاملے پر جھگڑا کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق طالبعلم کے ماموں نے خود کو کلاکوٹ تھانے کا ایس ایچ او ظاہر کیا اور اسکول کی پرنسپل کے دفتر میں اُستانی پر جسمانی حملہ کیا۔ اس دوران طالبعلم اور اس کے والدین نے بھی تشدد میں حصہ لیا جبکہ دوسری خواتین اساتذہ جو بچانے آئیں، اُن سے بھی بدتمیزی کی گئی۔
کل کراچی میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہیں البدر اسکول میں ایک بچی کو ٹیچر نے سزا کے طور پر کھڑا کیا تھوڑے دیر کے لئے بچی نے اپنے گھر والوں کو غلط بتایا اور کہاں مجھے ٹیچر نے مارا ہیں اس کے بعد بچی کا والد نے پولیس رینجرز کے ساتھ اسکول میں داخل ہوگے بچی نے ٹیچر کو مارا اور دھمکی دی pic.twitter.com/P7tFG1T6IU
— R🅰️MBO 🇧🇬🇬🇧 (@TariqAz87844470) May 28, 2025
اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آ چکی ہے جس میں حملہ آوروں کو خاتون اُستانی پر تشدد کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک حاضر سروس پولیس افسر ہے۔ کراچی ایسٹ پولیس نے مذکورہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جبکہ ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فَرّخ رضا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ویڈیو شواہد کا باریکی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور مزید قانونی کارروائی جلد متوقع ہے۔