اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بدھ کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے چیئرمین نیب کی تقرری پر مشاورت نہیں کریں گے۔
اس بات کا اعلان وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان چیئرمین نیب کی تقرری پر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف میں شرم ہے تو وہ خود اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہو جاتے ہیں۔
سینیٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے لیے کال کی تو شہباز شریف نے مجھے میرا عہدہ یاد دلایا کہ میں آپ سے بات نہیں کرسکتا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ اپوزیشن نیب آرڈیننس پر سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قائد حزب اختلاف سے کوئی مشاورت نہیں کریں گے اور اب صدر چیئرمین نیب کی تعیناتی سے متعلق وزیراعظم اور شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے درمیان کوئی اتفاق نہیں ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال کو توسیع دی جائے گی یا نہیں، تاہم وزیراعظم اور کابینہ انہیں توسیع دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نئے چیئرمین کے نام کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔
نئے ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اب ٹرائل کورٹس کو اختیار ہو گا وہ احتساب عدالت کے مقدمات میں ملزمان کو ضمانت دے سکیں گی۔ نئے آرڈیننس کے تحت جو لوگ رضاکارانہ طور پر لوٹی ہوئی دولت واپس کریں گے وہ پھر بھی دس سال کے لیے کسی بھی عہدے کے لیے نااہل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک جسٹس(ر)جاوید اقبال کو توسیع دے دی