اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان پر معاشی دباؤ ڈالنے سے طالبان نہیں بلکہ افغان عوام کو نقصان ہوگا، انہوں نے کہا کہ کیا اس وقت افغانستان میں طالبان کے سوا کوئی آپشن ہے؟ جلد یا بدیر انہیں تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ نے ہی دہشتگردوں کو جنم دیا اور بطور اتحادی واشنگٹن کی پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا ہے۔پڑوسی ملک میں بد ترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے، ہرکوئی افغان عوام سے متعلق تشویش میں مبتلا ہے۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان، بلوچ دہشتگرد تنظیمیں اور داعش پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں، کبھی نہ کبھی افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی پالیسی کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا کیوں کہ ہم امریکا کے اتحادی تھے اورامریکا کی جنگ میں شمولیت کے بعد اسلام آباد قلعہ کا منظرپیش کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے ہی دہشت گردوں کو جنم دیا، امریکا کو ڈرون حملوں کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی، امریکی بم دیہاتوں میں پھٹے جس کے نتیجے میں بڑا جانی نقصان ہوا،
عمران خان نے کہا کہ چین میں ہمارے سفیر سنکیانگ کے علاقے میں گئے، ہمارے سفیر کے مطابق سنکیانگ کی صورتحال مغربی ممالک کے بیانات سے مختلف ہے، مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کے مطابق متنازع علاقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں معصوم لوگوں کی نسل کشی کررہا ہے، سابق صدر ٹرمپ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آوازاٹھائی، بھارت کا 5 اگست 2019 کا اقدام یو این قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اورمغربی دنیا کے نقطہ نظر ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں، ہم ایک اور سرد جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ہمیں دوسری سرد جنگ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے،مقبوضہ کشمیر میں قتل عام ہورہا ہے، سنکیانگ اور کشمیر کی صورتحال کا کوئی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: میاں چنوں میں ہجوم کے ہاتھوں شہری ہلاک، وزیر اعظم کا سخت نوٹس