اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو متعلقہ حکام کو موسم گرما کے آغاز سے قبل سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے سولر انرجی کے فروغ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ایندھن کے درآمدی بل کو کم کرکے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے شمسی توانائی کا استعمال ناگزیر ہے۔
نجی شعبے کی جانب سے شمسی توانائی کے فروغ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے تمام محکموں کو سولر پاور پلانٹس کے قیام کے لیے شفاف بولی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن سے بجلی کے بلوں میں بھی کمی آئے گی کیونکہ یہ صاف اور سستی بجلی کا ایک طریقہ ہے۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی مہنگے درآمدی ایندھن کی بجائے شمسی توانائی کے ذریعے بجلی بنانے کے فریم ورک کی منظوری دے چکی ہے۔
مزید برآں، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی اس ماہ کے آخر تک میگا سولر پراجیکٹس کے لیے ٹیرف کی وضاحت کرے گی جو سرمایہ کاروں کی بولی کے بعد ہوگی۔
بتایا گیا کہ تین سولر پاور پلانٹس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس میں لیہ میں 1200 میگاواٹ کا منصوبہ اور مظفر گڑھ اور تریموں میں 600 میگاواٹ کے دو پراجیکٹ شامل ہیں۔
وزیراعظم کو ملک بھر میں عمارتوں کو شمسی توانائی پر تبدیل کرنے کے وژن پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کے لیے ماہر کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:آئینی طور پر پرویز الٰہی اب وزیراعلیٰ پنجاب نہیں رہے، رانا ثناء اللہ
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، سید نوید قمر اور انجینئر خرم دستگیر، مشیر احد چیمہ اور وزیراعظم کے معاونین خصوصی محمد جہانزیب خان، طارق باجوہ اور سینئر سرکاری افسران نے شرکت کی۔