ڈاکٹر عاصم کو تیسری بار چیئرمین سندھ HEC بنانے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈاکٹر عاصم کو تیسری بار چیئرمین سندھ HEC بنانے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ڈاکٹر عاصم کو تیسری بار چیئرمین سندھ HEC بنانے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا مجوزہ سربراہ بنانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سینئر نائب صدر روشن برڑو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم پہلے بھی دو مرتبہ چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن رہے چکے ہیں۔ اب تیسری مرتبہ چیئرمین بنانے کے قانون میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ رینجرز نے 2015 میں ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا تھا ڈاکٹر عاصم بھاری کرپشن میں ملوث ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن کا ریفرنس اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام ہے۔ ڈاکٹر عاصم کی بطور چیئرمین مدت 28 جنوری کو ختم ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر عاصم کرپشن،کرائم، ٹیرر فنانسگ اور چائنہ کٹنگ کے الزامات ہیں۔

ڈاکٹر عاصم کو سرچ کمیٹی کا سربراہ بنانے کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کی گئی ہے۔ ڈاکٹر عاصم کو بطور چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا جائے۔ درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز شاہ، سیکرٹری قانون، چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سینئر نائب صدر روشن برڑو نے کہا کہ ایک نیب زدہ شخص کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا مجوزہ سربراہ بنایا جا رہا ہے، تیسری دفعہ چیئرمین بناما بھی ایچ ای سی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم آصف علی زرداری کا فرنٹ مین ہے،ط8 سال سے ایچ ای سی سندھ کا چیئرمین بنا ہوا ہے، 2 مدتیں 20 جنوری کو مکمل ہو چکی ہیں۔

اب وہ غیر قانونی طور پر چیئرمین ایچ ای سی سندھ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک بار پھر اس کو سرچ کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے لیے سندھ حکومت کی پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے جو غیر قانونی ہے اور سندھ کے تعلیمی اداروں کی تعلیم تباہ کرنے کی سازش ہے۔

روشن برڑو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا چیئرمین بنانے سے سندھ کی 25 یونیورسٹیوں اور تعلیمی بورڈ کے اخیارات ڈاکٹر عاصم کو ملیں گے۔ 5 ارب بجٹ ریلیز کرنے کا اختیار ڈاکٹر عاصم کے پاس ہو گا ان سب اختیارات پر ڈاکٹر عاصم کرپشن کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی یونیورسٹیوں میں جتنے وائس چانسلر مقرر کئے گئے ہیں وہ انتظامی طور پر نااہل ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کی تعلیم صرف ایم بی بی ایس اور میڈیسن ڈپلومہ ہولڈر ہے یہ تعلیم ایچ ای سی سندھ کے چیئرمین کے لئے کوالیفائی نہیں کرتی اس کے مقابلے میں پنجاب کے ایچ ای سی کے چیئرمین پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں۔

روشن برڑو نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کے لیے ڈاکٹر عاصم کو تعینات کیا گیا ہے اور ان کا کردار انتہائی خراب ہے۔ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سینئر نائب صدر نے کہاکہ پہلے ہی ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن کا ریفرنس اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام کا کیس چل رہے اب مزید کرپشن کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کرپشن کرنے کے لیئے میں ڈاکٹر عاصم کو تعینات کیا ہے۔

مزید پڑھیں: شیری رحمان کا نور الحق قادری پر خواتین کے حقوق کیخلاف سازش کا الزام

اس موقع پر وکیل سجاد چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین صرف ایم بی بی ایس ہے اور وہ اس پوسٹ کے لئیے اہل نہیں ہے۔ڈاکٹر عاصم نیب زدہ ہیں اور ان کے اوپر پہلے بھی کرپشن کے چارجز لگ چکے ہیں اس لیے وہ اس عہدے کے لیے نا اہل ہیں۔

Related Posts