پشاور پہلے، حیدر آباد دوسرے اور لاہور تیسرے نمبر پر؛ بجلی چوروں کا پول کھل گیا

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ فائل)

پاکستان میں بجلی کی چوری کا ایک سنسنی خیز سکینڈل سامنے آیا ہے جس نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سالوں (2022-23 اور 2023-24) کے دوران ملک بھر میں 5 ارب 78 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی بجلی چوری کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق بجلی چوری کے اس کھیل میں پشاور، حیدرآباد اور لاہور کے ریجن سرفہرست رہے جبکہ دارالحکومت اسلام آباد بھی اس فہرست سے پیچھے نہیں رہا۔ پشاور الیکٹرک کمپنی میں ایک ارب 84 کروڑ روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ایک ارب 61 کروڑ روپے اور لاہور الیکٹرک کمپنی میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

آڈٹ دستاویزات نے بجلی چوری کے حیران کن طریقوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ صارفین نے ڈائریکٹ کنیکشن، کنڈوں کا استعمال، میٹر ٹیمپرنگ اور حتیٰ کہ جعلی میٹروں کے ذریعے بجلی چوری کی۔ یہ سب کچھ ملک کے 9 بڑے ریجنز میں منظم انداز میں جاری رہا۔

یہ انکشافات نہ صرف بجلی کے شعبے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں بلکہ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ اس غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ کیا حکام اس چوری کے جال کو توڑ پائیں گے؟ عوام کو چاہیے کہ وہ ایمانداری سے بجلی کا استعمال کریں تاکہ ملک کا توانائی کا نظام مستحکم ہو سکے۔

Related Posts