مسئلہ فلسطین: مفتی تقی عثمانی نے دو ریاستی حل کی مخالفت کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں۔

مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں حرمت اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، کیونکہ دو ریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

غزہ پر حملوں کے 2 ماہ مکمل، اسرائیل نے 16 ہزار فلسطینی شہید کردئیے

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دے کر کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، بانی پاکستان کے ریاستی اعلان سے پاکستان کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ محض جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیا جائے کیونکہ اس کا مطلب دونوں طرف سے جنگ بند کرنا ہے، جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے بمباری روکنے کا ہونا چاہیے۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجو کے بجائے مجاہدین کہا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے، سیاسی، معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں، دولت کے باجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، حالانکہ عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے زور دیا کہ اگر عالم اسلام متحد ہوکر فلسطینیوں کا ساتھ دے تو مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں، خدائی امریکا کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے۔

Related Posts