برطانوی حکومت کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ وہاں رہنے والی اقوام میں سے پاکستانی نوجوان سب سے زیادہ نکمے اور غیر پیداواری ہیں، مگر اس کے باوجود خوش رہنے میں پاکستانی گوروں سے آگے ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے جاری ڈیٹا سیٹ کو ’بے روزگاری‘ کے عنوان سے جاری کیا گیا ہے، جس میں 16 سے 24 سال کی عمر کے ایسے لوگوں کی تعداد ظاہر کی گئی ہے، جو نہ تو کام کر رہے ہیں، نہ ہی تربیت یافتہ ہیں اور نہ ہی کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ لیے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
برمنگھم کی معروف مسجد کو برطانوی حکومت کی کارروائی کا سامنا
یہ ڈیٹا 2017 سے 2019 تک تین سال کے عرصے میں جمع کیا گیا تھا۔ برطانیہ میں پاکستانیوں کی شرح سب سے زیادہ ہے، جن میں سے 14.3 فیصد بے روزگار ہیں۔ یہ تعداد نو ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

اس کے بعد سب سے زیادہ شرح 12 فیصد کے ساتھ بنگلہ دیش کی ہے، جبکہ اعداد و شمار کے مطابق صرف 7.3 فیصد ہندوستانی نوجوان بیکار ہیں۔
16 سے 64 سال کی عمروں پر محیط ملک کے مجموعی روزگار کے اعداد و شمار بھی اسی طرح کے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس ڈیٹا سیٹ میں پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوں کو ایک ساتھ ملایا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود ملازمت کرنے والوں میں 58 فیصد پاکستانی 10 زمروں میں سب سے نیچے ہیں۔

یہاں بھی ہندوستانیوں نے پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا، جہاں 78 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔ وہ صرف غیر برطانوی نژاد سفید فام لوگوں سے آگے ہیں، جن میں سے 82 فیصد ملازم ہیں۔
نتیجتاً روزگار اور بے روزگاری کے اعداد و شمار کا رجحان خوشی کے مجموعی اسکور پر کوئی فیصلہ کن اثر نہیں دکھاتا۔

یہ ڈیٹا عمروں کی وضاحت نہیں کرتا، یعنی یہ مجموعی کمیونٹی کا احاطہ کرتا ہے۔ خوشی کا اشاریہ 10 میں سے ایک اسکور دیتا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں پاکستانیوں کا خوشی کا اسکور 7.57 ہے جو کہ اعداد و شمار کے لیے سروے کیے گئے دس گروپوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔
جبکہ ہندوستانی، بنگلہ دیشی اور دیگر نسلیں پاکستانیوں سے زیادہ خوش ہیں۔ عرب، سیاہ فام، چینی اور یہاں تک کہ سفید فام لوگوں کا اسکور بھی کم ہے۔