پاکستانی اسکواش کھلاڑی مہوش علی کو ایشین جونئیر چیمپئن شپ میں میچ ہارنے پر نازیبا اشارہ کرنا مہنگا پڑ گیا۔
مہوش نے ایشین جونئیر چیمپئن شپ کے راؤنڈ آف 16 میچ میں ہانگ کانگ کی پلیئر سے شکست کے بعد نازیبا اشارہ کیا تھا اور حریف پلیئر سے ہاتھ بھی نہیں ملایا تھا۔
مہوش علی کو ان کی یہ حرکت مہنگی پڑ گئی، ایشین اسکواش فیڈریشن نے مہوش علی پر چھ ماہ کی پابندی لگا دی۔ تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی کھلاڑی کو میدان میں غیر اخلاقی رویے کے باعث ڈسپلنری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
اس سے قبل 2023 میں روسی ٹینس اسٹار کارین خچانوف کو آسٹریلین اوپن کے ایک میچ کے دوران نسلی سیاسی اشارے دینے پر وارننگ جاری کی گئی تھی۔ انہوں نے آرمینیا اور آذربائیجان کے تنازع پر ایک متنازع پیغام کیمرا پر لکھ کر دیا تھا، جس پر ان کے خلاف انکوائری شروع ہوئی۔
اگرچہ انہیں پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، لیکن ان کا عمل کھیل کے میدان میں سیاست لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا، جس پر عالمی میڈیا اور فیڈریشن نے تنقید کی۔
ایسے واقعات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو نہ صرف جسمانی تربیت دی جائے بلکہ اخلاقی و نفسیاتی رہنمائی بھی فراہم کی جائے تاکہ وہ کھیل کو شائستگی، برداشت اور پروفیشنلزم کے دائرے میں رہ کر کھیل سکیں۔