پاکستان ریلوے کاکراچی سرکلر ریلوے کی مرحلہ وار بحالی کا منصوبہ

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan Railway plan of Karachi Circular Railway

کراچی : سپریم کورٹ آف پاکستان کے سخت احکامات کے باعث ناممکن کو ممکن بنانے کے لیے پاکستان ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی مرحلہ وار کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

منصوبے میں اس بات کو مد نظر رکھا گیا ہے کہ موجودہ ٹریک کی مرمت کر کے اسی پر تھوڑے فاصلے تک ٹرین چلا دی جائے اور پھر اسے آگے بڑھا یا جائے ، تاہم پہلے مرحلے کے بعد اگلے مرحلے انتہائی مشکل ہوں گے کیوں کہ اگلے مرحلوں کے وہ مقامات جہاں سرکلر ریلوئے ٹریک بچھا ہوا ہے وہاں اب بہت زیادہ تجاوزات موجود ہیں اور ان میں رہائش بھی ہے۔

یہ ایک بڑا چیلنج حکومت کے لیے ہوگا کہ ان رہائشی عمارتوں کو کیسے خالی کرائے، نئے مرحلہ وار منصوبے کے تحت کراچی سرکلر ریلوئےٹریک 44 کلو میٹرز پر مبنی ہے جس میں 30 کلومیٹر لوپ لائن اور 14 کلومیٹر مین لائن شامل ہیں۔

اس میں ٹوٹل 20 اسٹیشن ہیں جن میں 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں جبکہ پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ یعنی پھاٹک ہیں۔اس منصوبے کو تین مرحلوں میں بحال کیا جائیگا۔ پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے لے کر اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک 7 کلو میٹر جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلو میٹر کا ٹریک مکمل بحال ہوگا۔

پہلے مرحلے یعنی کراچی سٹی سے اورنگی تک ٹریک کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔اب تک 12 کلومیٹر یعنی کراچی سٹی سے منگھو پیر تک ٹریک مکمل بحال ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے میں بحال ہونے والے 9 اسٹیشنز اور پلیٹ فارم اور 15 لیول کراسنگ کی مرمت کے لیئے 15اعشاریہ 25 کروڑ روپے جبکہ الیکٹریکل سگنل اور ٹیلی کمیونیکشن کے لئے 5 کروڑ روپے کے ٹینڈر رواں مالی سال کے جولائی مہینے میں جاری کیئے جاچکے ہیں۔

اس وقت 10 لوکوموٹو اور 40 کوچز کے سے آر منصوبے کے لیئے کیئرج فیکٹری اسلام آباد کے حوالے کی جاچکی ہیں جن کی مرمت اور تزین و آرائش کا کام بہتر طریقے سے جاری ہے۔ وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے حالیہ شاہ عبدالطیف اسٹیشن کے دورے کے موقع پر ایک تیار شدہ کوچ کینٹ اسٹیشن پر رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

پرانے کے سی آر نظام کو بحال کرنے کے لیئے 1850 ملین روپے کی لاگت آئیگی جس میں یومیہ 32 ٹرینیں 16,000 مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچائیں گی۔ پہلی سے آخری منزل تک کا فاصلہ صرف آدھے گھنٹے میں طے ہوگا۔

مزید پڑھیں: فاطمہ جناح کو غدار کہنے والے ہمیں کہاں بخشیں گے، محمد زبیر

پاکستان ریلویز کے سے آر منصوبے کی بحالی کے بعد دوسرے مرحلے میں اس کی اپ گریڈیشن کریگی جس کے لیئے 8705 ملین روپے درکار ہونگے۔

اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی تعداد 32 سے بڑھ کر 48، مسافروں کی گنجائش 16000 سے بڑھ کر 24000 جبکہ مکمل سفر کا دورانیہ 30 منٹ سے کم ہو کر 19 منٹ رہ جائیگا۔تیسرے مرحلے میں اس منصوبے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر جدید اربن ماس ٹرانزٹ سسٹم کا درجہ دیا جائیگا۔

Related Posts