پنجاب: ضلع خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں عوام کی بڑی تعداد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شخص کے خلاف مقدمے میں، پولیس نے اب تک 102 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں مرکزی ملزمان کی تعداد 21 ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز خانیوال میں ایک بڑے ہجوم نے قرآن کریم کے اوراق جلانے کے الزام میں تشدد کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا تھا اور اسی حوالے سے جاری تفتیش میں پولیس نے اب تک 33 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف قتل سمیت سنگین جرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کا اس واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے جو شواہد اور فوٹیجز ملی ہیں اُن کو سامنے رکھتے ہوئے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کا عمل جاری ہے۔ تاہم ترجمان کا ایسا بھی کہنا ہے کہ فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ واقعے کی جگہ پر موجود افراد مشتعل افراد کو مزید تیش دلاتے رہے اور مشتعل افراد اینٹوں اورڈنڈوں کی مدد سے شہری پر تشدد کرتے رہے۔
دریں اثناء پنجاب پولیس کے مطابق واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے تاہم ملزمان کو پکڑنے کے لیے دستیاب فوٹیجز کے فرانزک تجزیے کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور ان کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔
اسی حوالے سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے قطعا قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش گوارا نہیں کی جائے گی ، میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور یہ یقین دلاتا ہوں کہ پُر تشدد ہجوم کا سر سختی سے کچلیں گے۔
کسی فرد/گروہ کیجانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش قطعاً گوارا نہیں کی جائے گی چنانچہ انبوہی تشدد (Mob lynchings) کو نہایت سختی سےکچلیں گے۔میں نےIG پنجاب سےمیاں چنوں واقعےکےذمہ داروں اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنےوالےپولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 13, 2022