خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں شہری کی ہلاکت ،پولیس نے متعدد مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں شہری کی ہلاکت ،پولیس نے متعدد مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرلیا
خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں شہری کی ہلاکت ،پولیس نے متعدد مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرلیا

پنجاب: ضلع خانیوال میں توہین مذہب کے الزام میں عوام کی بڑی تعداد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شخص کے خلاف مقدمے میں، پولیس نے اب تک 102 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں مرکزی ملزمان کی تعداد 21 ہے۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز خانیوال میں ایک بڑے ہجوم نے قرآن کریم کے اوراق جلانے کے الزام میں تشدد کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا تھا اور اسی حوالے سے جاری تفتیش میں پولیس نے اب تک 33 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف قتل سمیت سنگین جرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

پنجاب پولیس کے ترجمان کا اس واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے جو شواہد اور فوٹیجز ملی ہیں اُن کو سامنے رکھتے ہوئے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کا عمل جاری ہے۔ تاہم ترجمان کا ایسا بھی کہنا ہے کہ فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ واقعے کی جگہ پر موجود افراد مشتعل افراد کو مزید تیش دلاتے رہے اور مشتعل افراد اینٹوں اورڈنڈوں کی مدد سے شہری پر تشدد کرتے رہے۔

دریں اثناء پنجاب پولیس کے مطابق واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے تاہم ملزمان کو پکڑنے کے لیے دستیاب فوٹیجز کے فرانزک تجزیے کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور ان کے کردار کا تعین کیا جائے گا۔

اسی حوالے سے  وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے قطعا قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش گوارا نہیں کی جائے گی ، میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور یہ یقین دلاتا ہوں کہ پُر تشدد ہجوم کا سر سختی سے کچلیں گے۔

اُن کا  مزیدکہنا تھا کہ انھوں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے کے ذمہ داروں اور اپنےفرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف تمام کارروائی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ضلع خانیوال  کی ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ میاں چنوں کے گاؤں جنگل ڈیرہ میں نمازِ مغرب کے اعلانات کے بعد سیکڑوں افراد جمع ہوگئے۔

عموماً مسجد میں فوتگی یا مذہبی تقریبات کے اعلانات ہوتے ہیں تاہم نمازِ مغرب کے بعد ہونے والے اعلانات میں الزام عائد کیا گیا کہ ایک شخص نے قرآن کے اوراق پھاڑے اور انہیں نذرِ آتش کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:میاں چنوں میں ہجوم کے ہاتھوں شہری ہلاک، وزیر اعظم کا سخت نوٹس

اعلانات سننے والے سیکڑوں مقامی افراد نے جمع ہو کر ایک مبینہ ملزم کو پکڑا اور اسے درخت سے لٹکا دیا۔ متعدد افراد نے مبینہ الزام کی رپورٹ پولیس کو دینے کی بجائے ملزم کو اینٹیں مار مار کر قتل کردیا۔

ٹوئٹر پر وائرل ویڈیو میں ایک شخص کا کہنا تھا کہ پرتشدد ہجوم کے جمع ہو کر ملزم کو پکڑنے کی اطلاع ملنے پر پولیس گاؤں میں پہنچ گئی تھی اور ملزم کو گرفتار کر لیا تاہم ہجوم نے اسے ایس ایچ او سے اسے چھین لیا۔

واقعے کی ایف آئی آر بھی منظرِ عام پر آگئی جس میں قتل کیے گئے شخص کو نامزد کیا گیا ہے۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ایک شہری کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آج سے صرف 2 ماہ قبل ہی ایک سری لنکن منیجر کو سیالکوٹ میں فیکٹری ورکرز کے ہجوم نے مذہبی پوسٹر کی بے حرمتی کا الزام عائد کرتے ہوئے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا تھا۔

سری لنکن منیجر کے قتل نے بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میاں چنوں اور سیالکوٹ جیسے واقعات عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

Related Posts