اٹک میں 800 ارب روپے کے سونے کے ذخائر دریافت: کیا یہ معاشی انقلاب ہوسکتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Old abandoned mines

اٹک، پاکستان میں 800 ارب روپے مالیت کے سونے کے ذخائر کی دریافت کی خبر سامنے آئی ہے۔ سابق وزیر برائے معدنیات پنجاب، ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان (جی ایس پی) نے 32 کلومیٹر کے علاقے میں 28 لاکھ تولے سونے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

ابراہیم مراد نے ایک پوسٹ میں اس دریافت کو پنجاب کے معدنی وسائل کو اجاگر کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جی ایس پی نے 127 مقامات پر تحقیق کے ذریعے اس دریافت کو ممکن بنایاہے۔

مراد نے امید ظاہر کی کہ یہ دریافت معیشت کو نئی جان بخشے گی اور آنے والی نسلوں کے لیے مواقع پیدا کرے گی۔ تاہم، سونے کی بین الاقوامی منڈی میں تقریباً 287 ملین ڈالر کی تخمینہ شدہ مالیت کی آزادانہ تصدیق ابھی باقی ہے۔

آسکر نامزدگیوں کا اعلان ایل اے جنگل کی آگ کے باعث دوسری بار مؤخر

موجودہ وزیر برائے معدنیات پنجاب، سردار شیر علی گورچانی نے بھی اس دریافت کی تصدیق کی اور بتایا کہ جی ایس پی کے گزشتہ سال کے فیلڈ ورک نے اس ذخیرے کی موجودگی کو ثابت کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نیسپاک اور دیگر فرموں کو اس ذخیرے کی اصل مالیت کا تعین کرنے کے لیے خدمات حاصل کرے گی، جس کی مالیت کا اندازہ 600 سے 700 ارب روپے کے درمیان لگایا جا رہا ہے۔

غیر قانونی کان کنی اور چوری سے بچاؤ کے لیے حکومت نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ مقامی افراد پہلے بھی سردیوں میں دریائے سندھ کے پانی کی کمی کے دوران اس علاقے سے سونے کے ذرات جمع کرتے رہے ہیں۔

گورچانی نے یہ بھی بتایا کہ سونے کے ذخائر کی نیلامی ایک ماہ کے اندر کی جائے گی۔ نیلامی کے قواعد طے کر دیے گئے ہیں، اور اٹک کے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی اس عمل کی نگرانی کرے گی۔ ان قواعد کی منظوری آئندہ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی۔

Related Posts