پاکستان نے غیر قانونی تارکین وطن اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کے لیے 31 مارچ کی مہلت ختم ہونے کے بعد بے دخلی کے اقدامات شروع کر دیے ہیں جبکہ طالبان کی عبوری حکومت نے منگل کے روز افغان پناہ گزینوں سے اپیل کی ہے کہ وہ رضا کارانہ طور پر اپنے وطن واپس لوٹ آئیں۔
یہ اقدام 2023 میں شروع کیے گئے ایک جاری واپسی کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں اب تک 8 لاکھ سے زائد غیر قانونی افغانوں کو ملک سے نکالا جا چکا ہے۔
افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی باختر نے رپورٹ کیاکہ اسلامی امارت ایک بار پھر افغان تارکین وطن سے اپیل کرتی ہے کہ وہ رضا کارانہ طور پر واپس آئیں کیونکہ عید الفطر کی تقریبات جاری ہیں۔ یہ اپیل ہمسایہ ممالک خاص طور پر ایران اور پاکستان سے بے دخلی میں اضافے کے درمیان کی گئی ہے۔
پاکستان میں اس وقت 21 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین موجود ہیں جبکہ لاکھوں افغان کئی دہائیوں سے غیر قانونی طور پر ملک میں رہائش پذیر ہیں۔
پاکستان کا یہ کریک ڈاؤن عید الفطر کی تقریبات کے ساتھ ساتھ چلنے کی وجہ سے ہزاروں افغان خاندانوں کی خوشی متاثر ہو رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے اخراج کے منصوبے پر تنقید کی ہے، اسے “مبہم” قرار دیتے ہوئے اسلام آباد سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے طریقہ کار پر دوبارہ غور کرے۔
انسانی حقوق کے اس ادارے نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ 31 مارچ کی مہلت کو نافذ کرنے سے افغان پناہ گزینوں کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی جس سے وہ مشکلات اور غیر یقینی کی حالت میں مبتلا ہو جائیں گے۔