قصور میں گلی میں کھیلتی کمسن بچی سے نازیبا حرکت کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا صارفین برہم

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Outrage as CCTV Video Shows Man Harassing Minor Girl in Kasur Street
ONLINE

پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے کھارہ روڈ شاہ عنایت کالونی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جس نے ایک بار پھر معاشرے میں بچیوں کی حفاظت کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اپنی گلی میں کھیلنے والی ایک کمسن بچی کے ساتھ ایک راہگیر مرد نے نازیبا حرکت کی۔ اس شرمناک واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس سے عوام اور سوشل میڈیا صارفین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ شاہ عنایت کالونی کی ایک تنگ گلی میں پیش آیا جہاں ایک کمسن بچی اپنے گھر کے قریب کھیل میں مصروف تھی۔ ایک نامعلوم شخص نے بچی کے ساتھ نازیبا حرکت کی، اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے اسے قرار واقعی سزا دی جائے۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ کیسا معاشرہ ہے جہاں ہماری بچیاں اپنے گھروں کے باہر بھی محفوظ نہیں؟ ایک اور صارف نے کہا، حکومت اور پولیس کو فوری ایکشن لینا چاہیے، ورنہ یہ واقعات بڑھتے ہی جائیں گے۔

بدقسمتی سے یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس نے قصور کو بدنامی کی زد میں لایا ہو۔ 2006ء سے 2014ء کے دوران قصور کے گاؤں حسین خان والا میں ایک منظم گروہ نے تقریباً 280 سے 300 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

یہ بچے جن کی عمریں 14 سال سے کم تھیں نہ صرف جنسی استحصال کا شکار ہوئے بلکہ ان کے ساتھ ہونے والے ظلم کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔

ان ویڈیوز کے ذریعے ملزمان نے متاثرہ بچوں کے والدین کو بلیک میل کر کے لاکھوں روپے بٹورے۔ اس گھناؤنے جرم نے قصور کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا باعث بنایا۔

اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد 2015ء میں پولیس نے کئی ملزمان کو گرفتار کیا تھا، لیکن اس واقعے نے معاشرے میں گہرے زخم چھوڑے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت کے واقعات کے بعد بھی علاقے میں بچوں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے اس طرح کے واقعات اب بھی پیش آ رہے ہیں۔

قصور کا نام ایک اور دلخراش واقعے سے بھی جڑا ہوا ہے جو 2018ء میں پیش آیا تھا۔ سات سالہ زینب انصاری کے اغوا، جنسی زیادتی اور بہیمانہ قتل نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

زینب کا کیس قومی میڈیا کی سرخیوں میں رہا اور اس نے ملک بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین کے نفاذ کا مطالبہ زور پکڑا۔

زینب کے قاتل عمران علی کو گرفتار کر کے سزائے موت دی گئی لیکن اس واقعے نے قصور کو ایک ایسی شناخت دی جو ہر پاکستانی کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

شاہ عنایت کالونی کے حالیہ واقعے نے ایک بار پھر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ناکافی اقدامات کی وجہ سے ملزمان کو شہ ملتی ہے۔

قصور میں بچی کے ساتھ درندگی کی کوشش کرنے والے درندے کو فوری گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 

Related Posts