مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر سابق امریکی صدر بارک اوباما کے خلاف بھارت میں منظم مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔
بارک اوباما نے بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ارکان کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظالمانہ سلوک کے بارے میں اپنے انٹرویوز اور بیانات پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس میں ان کا یہ کہنا تھا کہ اگر مسلمانوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا تو انڈیا شکست وریخت کا شکار ہوسکتا ہے۔ سابق صدر باراک اوباما کے بیانات اور انٹرویوز کے بعد اب بھارت میں ان کے خلاف ایک مہم کے انداز میں ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
تاریخ میں پہلی بار ایف بی آر کے محصولات میں ریکارڈ اضافہ
بھارت کی وزیر خزانہ نِرملا سیتا رمن نے سابق امریکی صدر بارک اوباما پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے ان کے اِس بیان پر ظنز کیا ہے کہ ’وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو مسلمان اقلیت کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے۔’
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مودی کے دورہ امریکا کے دوران باراک اوباما نے نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہندو اکثریت والے بھارت میں مسلم اقلیت کے تحفظ‘ کا معاملہ نریندر مودی کی امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں لازمی طور پر اٹھانے کے قابل ہوگا۔
سابق امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس قسم کے تحفظ کے بغیر ’اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت کسی وقت بکھرنا شروع ہوجائے۔