اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کے بار بار ہونے والے واقعات کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اعلان اتوار کو او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اتوار کو یہ اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب کی دعوت پر منعقد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک پاکستانی نے کس طرح مصر کو چار ماہ سے گدھے کے گوشت کی بحث میں الجھا کر رکھ دیا ہے؟
اس سے قبل او آئی سی نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ اس قسم کے اقدامات کی سنگینی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ رواداری اور اعتدال پسندی جیسے اقدار کے پھیلاؤ اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے قرآن کی بے حرمتی کی اور صفحات کو آگ لگا دی۔
او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں متعلقہ ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ان ’گھناؤنے حملوں‘ کی روک تھام سمیت قرآن اور دیگر اسلامی اقدار، علامتوں اور مقدسات کی بے حرمتی کی تمام کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے، ایسے واقعات کے سلسلے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
او آئی سی نے تمام ممالک پر عائد ذمہ داری کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ تمام ریاستوں پر فرض ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ ذمہ داری کے ساتھ اور متعلقہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق آزادی اظہار کے حق کا استعمال کیا جائے۔
تنظیم نے عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے مذاہب، ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے، افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
یورپی یونین نے بھی اس واقعے کو شدید انداز میں مسترد کرتے ہوئے اسے ’جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیزی پر مبنی اقدام‘ قرار دیا ہے۔